کراچی: پاکستان فلم انڈسٹری کے سپراسٹار وحید مُراد کی رحلت کو 38 برس بیت چکے ہیں، تاہم مداح آج بھی اُن کو فراموش نہیں کرسکے ہیں۔
چاکلیٹی ہیرو کے نام سے معروف وحید مراد کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس بیت گئے۔
شہرہ آفاق ہیرو وحید مراد 2 اکتوبر 1938 کو فلم ساز نثار مراد کے گھر پیدا ہوئے، کراچی یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا، وحید مراد نے کیریئر کی شروعات 1962 میں بننے والی فلم ’’اولاد‘‘ سے کی۔
بطور ہیرو وحید مراد کی پہلی فلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ تھی۔ سلور اسکرین پر 75 ہفتے مسلسل چلنے والی فلم ’’ارمان‘‘ نے وحید مراد کو بام عروج پر پہنچایا اور وہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے پہلے باقاعدہ سپراسٹار کہلائے۔ وہ برصغیر میں دلیپ کمار کے بعد واحد ہیرو تھے جن کے بالوں کے اسٹائل اور ملبوسات کی نقل کی گئی۔
ایک دور میں اداکار وحید مراد نے ہدایت کار پرویز ملک، گیت نگار مسرور انور، موسیقار سہیل رعنا، گلوکار احمد رشدی کے ساتھ فلم میکنگ کے دوران کامیابیوں کے ریکارڈ قائم کیے۔ فلمی ناقدین کہتے ہیں کہ وحید مراد ایک فرد نہیں بلکہ ایک ادارہ تھے۔
وحید مراد نے فلم دوراہا، عندلیب، جب جب پھول کھلے، سالگرہ، انجمن، جہاں تم وہاں ہم، پھول میرے گلشن کا اور دیور بھابی سمیت کل 124 فلموں میں مختلف اور یادگار کردار ادا کیے۔ وحید مراد کے فلمی عروج و زوال کو ہالی وُڈ اداکار ایلوس پریسلے سے تشبیہہ دی جاتی ہے، جنہوں نے طویل شہرت کے بعد اچانک زوال کا منہ دیکھا۔
وحید مراد کی ایک خاص بات جو انہیں دیگر اداکاروں سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ کہ انتقال کو تین دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنے مداحوں کے دل و دماغ میں بسے ہوئے ہیں۔
23 نومبر 1983 کو پاکستانی فلم انڈسٹری کو نئی جدتیں دینے والے وحید مراد کا کراچی میں انتقال ہوا۔ فنی خدمات کے صلے میں انہیں ستارہ امتیاز، نگار، گریجویٹ، نیشنل، مصور سمیت دیگر ایوارڈز سے نوازا گیا۔