اسلام آباد: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکر کا کہنا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور دو خودمختار ریاستوں کا قیام عمل میں لانے کے لیے فوری مذاکرات کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا مشرق وسطیٰ میں امن تک جنرل اسمبلی آرام سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا جنرل اسمبلی نے پچھلے ہفتے فلسطین کی صورت حال پر میٹنگ بلائی تھی، تاکہ سیکیورٹی کونسل کی خاموشی کا ازالہ ہوسکے، کیوںکہ اس اہم معاملے پر بے عملی یو این کی ساکھ کو نقصان پہنچارہی ہے، امید ہے سیکیورٹی کونسل سے اہم مسئلے پر متفقہ آواز سنائی دے گی۔
وولکن بوزکر نے کہا، فلسطین میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی، سیکڑوں فلسطینیوں کی جان چلی گئی، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، مذاکرات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جاسکے اور 2 خودمختار ریاستوں کا قیام عمل میں آسکے جو امن سے رہیں، یہ 1967 سے قبل کی سرحدوں میں ہوں، یروشلم دونوں کا دارالحکومت ہو۔
انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا، شاہ محمود نے فلسطینیوں کے لیے مضبوط مؤقف اور حمایت کا اظہار کیا، مجھے جموں و کشمیر کی صورت حال کا بھی بخوبی علم ہے، جنوبی ایشیا میں خوش حالی کا دارومدار پاک بھارت تعلقات پر ہے، خطے میں خوش حالی کے لیے ضروری ہے تنازع کشمیر کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ادراک ہے کہ عام پاکستانی کشمیر کے حوالے سے کیا محسوس کرتا ہوگا، بھارت اور پاکستان اس مسئلے کے پُرامن حل کے راستے پر چلیں۔ وولکن بوزکر نے مسئلہ فلسطین اور کشمیر میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور کہا ہمیشہ فریقین پر زور دیا زمینی حقائق کو تبدیل نہ کیا جائے، متنازع علاقے کی حیثیت کو بدلنے سے گریز کیا جائے، تنازع کشمیر بھی اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ مسئلہ فلسطین۔
وولکن بوزکر کا کہنا تھا، افغانستان میں امن کی بحالی بھی اشد ضروری ہے، پاکستان نے کئی ملین افغان مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے، میں پاکستانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستانیوں نے مصیبت کی گھڑی میں افغان کمیونٹی کو پناہ دی، پاکستان، افغانستان کو آپس میں جدا نہیں کیا جاسکتا۔