کوپن ہیگن: اگرچہ وٹامن K غیر معروف ہے، لیکن اس کی کمی سے دمے، سانس کے دیگر امراض اور پھیپھڑوں کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ اس طرح وٹامن K اور نظامِ تنفس کی صحت کے درمیان واضح ربط سامنے آیا ہے۔
ای آر جے اوپن سورس جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق اگرچہ اس تحقیق سے وٹامن K کی روزانہ کی مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، لیکن یہ ضرور ثابت ہوا ہے کہ وٹامن K سی او پی ڈی جیسی سانس کی بیماری روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
وٹامن K ہرے پتوں والی سبزیوں، سبزی جاتی تیل، سیریئلز اور مکمل اناج میں پایا جاتا ہے۔ یہ خون جمنے اور زخم بھرنے میں مدد دیتا ہے، لیکن اب تک پھیپھڑوں کی تندرستی کے بارے میں اس کا پہلو تشنہ تھا۔ اس ضمن میں کوپن ہیگن یونیورسٹی اسپتال کے ماہرین نے لگ بھگ 4092 ایسے افراد کا جائزہ لیا، جن کی عمریں 24 تا 77 برس تھیں۔
تمام شرکا کے پھیپھڑوں کی کارکردگی اسپائرومیٹری کے عمل سے دیکھی گئی۔ ان کے خون کے نمونے اور دیگر ٹیسٹ بھی لیے گئے۔ ان سے روزمرہ معمولات اور صحت کے بارے میں پوچھا گیا۔ بطورِ خاص وٹامن K سے وابستہ بلڈ ٹیسٹ بھی لیے گئے۔ ماہرین نے معلوم کیا کہ جن افراد میں وٹامن K کی کمی تھی، ان کے پھیپھڑوں کی مجموعی صحت کچھ اچھی نہ تھی۔ ایسے افراد دمے اور سی او پی ڈی کے قریب پہنچ چکے تھے۔
وٹامن K دو اہم اقسام میں پایا جاتا ہے۔ ان میں وٹامن K ون اور K ٹو شامل ہیں۔ وٹامن K ون بنیادی طور پر ہرے پتوں والی سبزیوں میں پائی جاتی ہیں، جن میں پالک اور شاخ گوبھی (بروکولی) شامل ہیں۔ دوسری جانب وٹامن کے ٹو جگر، انڈے کی زردی، گوشت اور سخت پنیر میں پایا جاتا ہے۔
وٹامن K کم ہونے سے نظامِ تنفس بھی کمزور دیکھا گیا جو سانس کے مرض اور دمے کی وجہ بن سکتا ہے۔ اب اگلے مرحلے میں ماہرین مزید ہزاروں افراد پر تحقیق کا دوسرا مرحلہ شروع کریں گے۔