کس ہاتھ کو نبی ﷺ نے کہا ہے غنی کا ہاتھ ہے؟ عثمان غنی، عثمان ذوالنورین، عثمان داماد مصطفیﷺ ، عثمان خلیفہ سوم۔
حضرت عثمان بن عفانؓ کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا اور آپ کا شمار اپنے قبیلے کے اکابرین میں ہوتا تھا ۔آپؓ اعلی صفات کے مالک اور ہر براٸ سے دور تھے۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے خاص دوستوں میں شامل تھے اور ان ہی کی دعوت سے دین اسلام کے نور کی روشنی سے منور ہوۓ۔ حضرت عثمان ؓ کا اسلام قبول کرنے والوں میں چوتھا نمبر تھا۔ قبول اسلام کے بعد آقاﷺ کی منجھلی صاحبزادی سیدہ رقیہ ؓ آپ ؓ کے عقد میں آٸیں ۔آپؓ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد آقاﷺ نے اپنی دوسری شہزادی ام کلثوم ؓ کا نکاح آپؓ سے فرمایا اس لۓ آپؓ کو ذوالنورین کا لقب ملا۔
مکہ کے ایک معزز اور بااثر شخص ہونے کے باوجود قبول اسلام کے بعد عثمانؓ کو قریش مکہ کی طرف سے بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے باعث آقاﷺ کے حکم کے مطابق آپؓ نے حبشہ ہجرت کی۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ عثمانؓ میری امت کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہجرت کی۔ آپؓ کچھ عرصہ بعد واپس مکہ آگۓ۔ جب مشرکین مکہ کی طرف سے پریشانیاں بڑھنے لگیں تو تقریبا دوبرس کے بعد دوبارہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ پھر وہاں سے کچھ عرصہ بعد مکہ کی طرف ہجرت فرماٸ۔ ہجرت کے بعد مدینہ آکر دوبارہ کاروبار شروع کیا اور اپنا مال راہ خدا میں وقف کر دیا۔ آقاﷺ نے بٸر رومہ کو خرید کر رفاہ عامہ کے لۓ وقف کرنے پر قیامت کے دن بہترین بدلے کی بات سن کر عثمانؓ نے یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لۓوقف کر دیا۔
آپ عمدہ لباس پہنتے اور قیمتی یمنی چادریں اوڑھتے باٸیں ہاتھ میں انگوٹھی بھی پہنتے تھے۔ غذا بھی عمدہ استعمال کرتے۔ آپؓ کی گفتگو سیر حاصل اور بلیغ ہوتی۔ حضرت عمر فاروقؓ نے شہادت سے قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں حضرت عثمانؓ ، حضرت علی ؓ، حضرت طلحہ ؓ، حضرت زبیرؓ ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ ،اور حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ شامل تھے اس کمیٹی نے حضرت عثمانؓ کو خلیفہ نامزد کیا۔
آپؓ نے بارہ سال خلافت کی ذمہ داریاں سر انجام دیں ۔ آپؓ کے دورہ خلافت میں ایران اور شمالی افریقہ کا کافی علاقہ اسلامی سلطنت میں شامل ہوا۔ آپؓ کو جامع القرآن بھی کہا جاتا ہے۔ آپ ؓ کی شہادت سے چالیس روز قبل آپؓ کے گھر کا محاصرہ کر لیا گیا۔ تمام ملاقاتوں پر پابندی عاٸد کر دی گٸ کھانا فراہم نہ کیا گیا۔ چالیس روز بعد 18 ذالحجہ 35 ہجری جمعہ کے دن قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوۓ عثمان غنیؓ کو شہید کر دیا گیا۔ آپؓ کے خون کے قطرے قرآن پاک کی جس آیت مبارکہ پر گرے اس کا ترجمہ ہے ”پس عنقریب آپ کے لۓ اللہ ان کے مقابلے میں کافی ہو گا اور وہ ہی سننے والا اور جاننے والا ہے“ ۔ از قلم عاٸشہ احمد