مشی گن: ادرک کا استعمال بیماریوں کے خلاف مددگار قرار پایا ہے۔ نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ادرک آٹو امیون امراض میں مبتلا افراد میں سوزش کو قابو کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
آٹو امیون امراض میں قوت مدافعت جسم کے مختلف اعضاء پر حملہ آور ہوجاتی ہے۔
یونیورسٹی آف مشی گن اور یونیورسٹی آف کولوراڈو سے تعلق رکھنے والے محققین نے ادرک سے بنے سپلیمنٹ کے نیوٹروفِل نامی وائٹ بلڈ سیل کی ایک قسم پر اثرات کے متعلق مطالعہ کیا۔
جرنل جے سی آئی انسائٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کی ٹیم کی دلچسپی نیوٹروفِل ایکسٹراسیلولر ٹریپ (این ای ٹی) فارمیشن نامی امیون رسپانس میں تھی۔
اس امیون رسپانس کو این ای ٹی اوسس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس کا تعلق سوزش سے ہوتا ہے جو آٹو امیون امراض کا سبب ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق این ای ٹی باریک، مکڑی کے جال نما سانچے ہوتے ہیں جو سوزش اور خون جمنے کے عمل کو بڑھاتا ہے۔ اس عمل کا بڑھنا رہومیٹائڈ آرتھرائٹس جیسے آٹو امیون امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ صحت مند افراد کی جانب سے ادرک کا کھایا جانا ان کے نیوٹروفل (وائٹ بلڈ سیل کی ایک قسم جو انفیکشن سے لڑتے ہیں اور زخموں کو ٹھیک کرتے ہیں) کو این ای ٹی اوسس کے خلاف مزید مزاحم بنانے میں مدد دیتا ہے۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو کی پروفیسر سینئر مصنف کرسٹن ڈیمورول نے بتایا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ ادرک این ای ٹی اوسس کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ ایک قدرتی سپلیمنٹ ہے جو سوزش اور مختلف آٹو امیون امراض کی علامات کے علاج کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
مطبی آزمائش میں محققین کی ٹیم نے دیکھا کہ صحت مند رضا کاروں میں ادرک کے سپلیمنٹ کا سات دنوں تک روزانہ کا استعمال (20 ملی گرام فی دن) نیوٹروفل کے اندر موجود کیمیکل سی ایمپ کو بہتر کرتا ہے۔
سی ایمپ کی بلند مقدار متعدد بیماری سے متعلق محرکات کے جواب میں این ای ٹی اوسس کو روکتے ہیں۔