توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے جج کے خلاف حکومت کا انوکھا اقدام

اسلام آباد: توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے خلاف حکومت نے انوکھا قدم اٹھالیا۔
خیبر پختونخواہ حکومت نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوات کے گھر کو ایکوائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی۔
خیبرپختونخواہ کے میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کردیا ۔ صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری ، انہوں نے خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،ہسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری، والی سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔
توشہ خانہ کیس
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کو میوزیم میں رکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔

Unique move by the government against the judge hearing the Tosha Khana gifts case