کیف: یوکرین کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ اتوار افغانستان سے ان کے مسافر طیارے کو مسلح افراد نے ہائی جیک کرلیا تھا اور دو روز بعد طیارے میں اپنے من پسند افراد کو ایران لے گئے تھے، تاہم یوکرین کی وزارت خارجہ نے اپنے ہی نائب وزیر کے الزام کی تردید کی ہے۔
روس کی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق یوکرین کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں پھنسے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے جانے والے طیارے کو گزشتہ اتوار کابل میں مسلح افراد نے ہائی جیک کرلیا تھا۔
یوکرین کے نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ مسلح افراد نے طیارے کو اپنے قبضے میں رکھا اور دو دن بعد یعنی منگل کو ہمارے طیارے میں ہمارے شہریوں کے بجائے نامعلوم افراد کو ایران لے گئے تھے۔
نائب وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ طیارے کی چوری کے بعد سے ہماری اگلی تین انخلا کی کوششیں بھی کامیاب نہیں ہوسکیں، کیونکہ ہمارے شہری ایئرپورٹ میں داخل نہیں ہوسکے تھے۔
تاہم نائب وزیر نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ طیارے کے ساتھ بعد میں کیا ہوا اور اب طیارہ کہاں ہے یا طیارے کی واپسی کے حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔
ایران کی ایوی ایشن کے ترجمان علی اسلانی نے یوکرین کے طیارے کے ہائی جیک ہوکر ایران میں اترنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کا طیارہ مشہد ایئرپورٹ پر ری فیولنگ کے لیے اترا تھا اور بعد میں اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگیا تھا۔
حیران کن طور پر روسی میڈیا میں نائب وزیر خارجہ کے حوالے سے یوکرین طیارے کے ہائی جیک ہونے کی خبر کی اشاعت کے کچھ گھنٹوں کے بعد ہی یوکرین کی وزارت خارجہ نے اپنے ہی نائب وزیر خارجہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ چند روز میں دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی یوکرینی طیارہ ہائی جیک نہیں ہوا۔
دوسری جانب یوکرین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بتایا کہ 22 اگست کو ایک فوجی طیارہ 83 افراد کو لے کر دارالحکومت کیف پہنچ گیا جن میں 31 یوکرین شہری اور 12 فوجی اہلکار شامل ہیں۔