اسلام آباد/ ملتان: شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کو بتادیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران انہوں نے ابوظہبی، شارجہ اور دبئی میں پاکستانیوں کی مشکلات پر بات کی، پاکستانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات کے ویزوں کا مسئلہ عارضی ہے، متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب بھارت کو پاکستان پر فوقیت نہیں دیتے، بہت جلد عرب امارات کی قیادت پاکستان کا دورہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عرب امارات قیادت سے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار پر بات کی، اسرائیل کے بارے میں عرب امارات کا موقف بھی سنا اور اسرائیل سے تعلقات کے بارے میں واضح موقف پیش کیا، ہمیں کسی کے دباؤ پر نہیں پاکستان کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے ہیں، اسرائیل سے متعلق نہ تو ہم دباوَ برداشت کریں گے اور نہ ہی ہم پر کوئی پریشر ہے، میں نے واضح کردیا کہ فلسطین اور مسئلہ کشمیرپر ہمارا موقف دنیا پر عیاں ہے، مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل سے تعلق نہیں رکھیں گے۔
اس سے قبل نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مسلسل سیزفائر کی خلاف ورزی کررہا ہے، ایل او سی پر یو این آبزرور کی گاڑی پر حملہ انتہائی تشویش ناک ہے، امن برقرار رکھنے والوں پر فائرنگ بہت بڑا جرم ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور پاکستان نے اس کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ امن برقرار رہے اور خطے کی صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا نہ ہو، بھارت ایسی حرکتیں کررہا ہے جس سے خطے کا امن تباہ ہو، بھارت منصوبہ بندی کرکے پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، اطلاعات ہیں کہ بھارت بہانہ بناکر کوئی سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا ہے، بھارت نے کوئی غیر ذمے دارانہ حرکت کی تو اسے بروقت اور مناسب جواب ملے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک سے معاشی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے، بھارت نے کوئی حرکت کی تو جواب دینے پر مجبور ہوں گے، افغانستان میں امن ہوا تو پورا خطہ مستفید ہوگا، افغانستان سے توجہ ہٹی تو اس کا ذمے دار بھارت ہوگا۔
اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفوں کی دھمکیوں پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں یکسوئی نظر نہیں آرہی، استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم میں بہت انتشار ہے، پی ڈی ایم میں ایک حصہ استعفے دینا چاہتا ہے ایک حصہ مخالف ہے، اگر وہ استعفوں میں سنجیدہ ہیں تو اس میں رکاوٹ کیا ہے؟، اپوزیشن اپنے استعفے اسپیکر کے پاس فوری طور پر جمع کرواسکتی ہے۔