انقرہ: ترکیہ نے روس کے تعاون سے تعمیر کیے گئے ملک کے پہلے جوہری پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق جمعرات کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے پہلی بار اکویو پاور پلانٹ کو جوہری ایندھن کی ترسیل کی تقریب سے اپنے ورچوئل خطاب کے دوران کہا کہ ترکی 60 سال کی تاخیر کے بعد دنیا میں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے، اکویو پاور پلانٹ کو ہوا اور سمندر کے ذریعے جوہری ایندھن کی ترسیل کے ساتھ اس پلانٹ نے اب ایک جوہری پلانٹ کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔
اکویو جوہری پلانٹ ترکیہ کے جنوبی صوبے مرسین میں تعمیر کیا گیا ہے، جس کی پیداواری صلاحیت 4,800 میگاواٹ اور چار ری ایکٹرز تک متوقع ہے، جوہری پلانٹ اس سال کے آخر میں بجلی کی پیداوار شروع کرنے کے قابل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ اکویو جوہری پلانٹ کے لیے ترکی اور روس کے درمیان ایک بین الحکومتی معاہدے پر مئی 2010 میں دستخط کیے گئے تھے اور پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب 3 اپریل 2018 کو منعقد ہوئی تھی، جس کے بعد پہلے یونٹ پر تعمیر شروع ہوئی۔
ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ بہت سے اہم منصوبوں کی طرح اکویو کو فنانسنگ ماڈل کے ساتھ لاگو کیا گیا، جو ہمارے قومی بجٹ پر بوجھ نہیں اور روس کے ساتھ ہماری سب سے بڑی مشترکہ سرمایہ کاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ترکیہ کی قدرتی گیس کی درآمدات کو سالانہ 1.5 ارب ڈالر تک کم کرنے میں کردار ادا کرے گا اور قومی آمدن میں اضافے کا بھی باعث بنے گا۔