اسلام آباد: وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ اس وقت صرف سیزفائر پر بات ہورہی ہے۔ ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں مقامی لوگوں کو بھی شامل کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ریاست مسلسل حالت جنگ میں رہے، پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ اس وقت صرف سیزفائر پر بات ہورہی ہے۔ ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں مقامی لوگوں کوبھی شامل کیا ہے۔ ہم اس پورے خطے میں امن چاہتے ہیں۔ یہ مقامی لوگ ہیں اس لیے ریاست ان کوموقع دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات ہورہے ہیں، کالعدم جماعت ایک گروپ نہیں اس میں بھی کئی گروپس ہیں، نئی افغان حکومت بھی پاکستان میں امن چاہتی ہے، بحیثیت مسلمان اوربحیثیت پڑوسی ہمیں افغانستان کی صورت حال پرتشویش ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے خصوصی فنڈز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 2 کروڑ 30 لاکھ افغان غذائی قلت کا شکار ہیں، افغان وزیر خارجہ امیر محمد خان متقی جمعرات کو پاکستان آئیں گے، ان کے دورے پر معاملات طے کیے جائیں گے۔ افغان عوام کے لیے جو کچھ ہوسکا وہ کریں گے۔ پاکستان کےعوام بھی افغانستان کےعوام کی مدد کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال سے افغانستان میں بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ چاول اور گندم افغانستان کے لیے بھجوارہے ہیں۔ مسلم امہ سے اپیل ہے کہ وہ افغان عوام کی مدد کے لیے آگے آئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 2023 میں الیکشن کی طرف جائیں گے۔ یہ 90 کی دہائی نہیں کہ آپ سازشوں میں لگے رہیں۔ اپوزیشن کو ڈیڑھ 2 سال صبر کرنا پڑے گا اور پھر 5 سال مزید صبر کرنا پڑے گا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہر چیز پر سبسڈی دیں گے تو ملک نہیں چل سکتا، مارچ کے بعد گیس بحران کم ہوجائے گا۔ افغانستان کے لیے چاول اور گندم بھجوارہے ہیں، کابینہ نے برآمدی صنعت کے لیے گیس سستی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے حکومت خصوصی اقدامات کررہی ہے۔ کہا گیا چینی 160 روپے سے اوپر چلی گئی لیکن آن لائن ایپ پر آپ 100 روپے میں منگوا سکتے ہیں۔ گیس پرسبسڈی دی گئی جس کا غلط استعمال کیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے پہلے بھی احتجاج کے سلسلے میں سڑکوں پر آئے تھے اب پھر شوق پورا کرلیں۔ مولانا فضل الرحمان سردیوں میں ایکٹو ہوتے ہیں۔ شہبازشریف کو نواز شریف کو واپس لانا چاہیے۔