کراچی: احفاظ الرحمان بہت نڈر اور دلیر انسان تھے، جس کام میں ہاتھ ڈالا، اس میں کمال حاصل کیا، وہ کھرے اور نڈر انسان تھے۔
ان خیالات کا اظہار معروف ادیب، مفکر اور سماجی رہنما آئی اے رحمان نے آرٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے سینئر صحافی ، مصنف اور شاعر احفاظ الرحمان کی یاد میں منعقدہ تقریب سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی لڑائی آج کے ہتھیار کا تقاضا کرتی ہے، ہمیں اس پیغام کو عام کرنا ہوگا کہ ہم اگر سچ نہیں بول سکتے تو کم از کم جھوٹ بھی نہ بولیں۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ احفاظ الرحمان ایک رول ماڈل تھے، پوری زندگی حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہے، اپنی زندگی میں اتنی مشکلات اور تنگ دستی کے باوجود کبھی سمجھوتا نہیں کیا۔ آرٹس کونسل کراچی کے ساتھ ان کا بہت گہرا تعلق تھا۔
ممتاز صحافی رہنما خورشید تنویرنے کہا کہ احفاظ الرحمان کی جتنی ضرورت آج ہے، پاکستانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں تھی، آزادیِ صحافت نہیں بچی، یہ احفاظ الرحمان کا مشن تھا جس کے لئے انہوں نے ہمیشہ جدوجہد کی، ہمیں ان کے نظریے کے لئے مرتے دم تک جدوجہد کرنی چاہیے۔
اس موقع پر طاہر نجمی نے کہا کہ وہ بیک وقت شاعر، ادیب اور آزادی اظہار کے لئے جدوجہد کرنے والے صحافی تھے، ان کے قول و فعل میں تضاد تلاش کرنا مشکل کام ہے۔
احفاظ الرحمان کی اہلیہ منہاز رحمان نے کہا کہ ایک ہرفن مولا کی بیوی ہونا کتنا بڑا چیلنج ہے ، وہ احفاظ کے ساتھ جن لوگوں نے کام کیا وہ اچھی طرح جانتے ہیں،آرٹس کونسل کی آخری دنوں میں احفاظ کے لیے جو اہمیت تھی وہ مجھ سے بہتر کوئی اور نہیں جان سکتا۔ میں آپ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
اس موقع پر معروف شاعر منصور ساحر نے فاضل جمیلی کی نظم پڑھ کر سنائی جبکہ ڈاکٹر سید جعفر احمد نے احفاظ الرحمان کی تحریروں کے اقتباسات حاضرین کے گوش گزار کیے۔ تقریب میں احفاظ الرحمن کے صاحبزادے کا ریکارڈڈ پیغام بھی دکھایا گیا۔ معروف رقاصہ شیما کرمانی نے رقص پیش کیا، جب کہ گلوکار نے فیض کا کلام پیش کرکے حاضرین کو مسحور کیا۔
تقریب میں پی ایف یو جے کے سابق صدر اور ممتاز صحافی رہنما منہاج برنا کے نام گونج بار بار سنائی دیتی ہے۔