اسلام آباد: توشہ خانہ کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ہوئی اور جج نے کل چیئرمین پی ٹی آئی کو طلب کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ 342 کے بیان میں ملزم نے خود تسلیم کیا، جب ملزم خود تسلیم کرلے تو پھر اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، ملزم 342 کے بیان میں بھی مان گئے ہیں کہ کون کون سے تحائف توشہ خانہ سے لیے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں ٹیکس ریٹرن سے ثابت ہے میں نے بے ایمانی نہیں کی، ٹیکس ریٹرن کا تو کوئی کیس کے ساتھ تعلق ہی نہیں ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چار گواہان کا تعلق ٹیکس سے متعلق تھا، چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ تھے اور اسی وجہ سے درخواست مسترد کی تھی۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیولری کے کالم میں لکھتے ہیں “جیولری ہے ہی نہیں”، وہ اگر عوام کے سامنے جیولری اپنی ظاہر کردیتے تو کیا ہوجانا تھا، میں مان ہی نہیں سکتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی نہ گاڑی ہو نہ جیولری ہو، چار سال میں چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف چار بکریاں رہیں، کیا ماننے والی بات ہے؟۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ ہائی کورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہے، اس کو دیکھ لیں، سپریم کورٹ نے کہا ہے یہ عدالت کیس کا فیصلہ نہ سنائے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کا انتظار کرلیں، جلدی کیا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جی بالکل جلدی ہے! عدالت کو جلدی ہے، یہ بات آپ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں کیوں نہیں بول رہے کہ سیشن کورٹ کو جلدی ہے، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کیوں نہیں روک رہی؟، اسٹے کا کوئی فیصلہ ہے تو عدالت لے کر آئیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت میں نماز جمعہ تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو تب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا تھا۔
وکلا نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پر درخواست منظور کرکے معاملہ دوبارہ سیشن عدالت بھیجا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی طلب کرلیا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تو حتمی دلائل دے دیے ہیں، اب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کل ساڑھے 8 بجے کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں۔
عدالت نے حتمی دلائل کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کل صبح 8:30 بجے دلائل دیں، ورنہ کل فیصلہ سنا دیا جائے گا۔