اسلام آباد: عدالت عالیہ نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی سزا معطل کردی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے زبانی طور پر مختصر فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ تحریری فیصلے میں سزا معطلی کی وجوہ بتائی جائیں گی اور تحریری فیصلہ جلد جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
5 اگست کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل میں قید کیا گیا۔
ٹرائل کورٹ سے سزا کے نتیجے میں الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا۔
عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے، ان کی یہ دلیل مان بھی لیں کہ سیشن کورٹ ٹرائل کی مجاز نہیں تو مجسٹریٹ کی اسکروٹنی کے بعد ٹرائل تو سیشن کورٹ نے ہی کرنا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔
لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے گئے۔
بعدازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔
توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد گرفتار ہونے والے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اٹک جیل میں میسر سہولتوں سے متعلق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 بائی 11 کے سائز کی بیرک میں رکھا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے واش روم کی دیوار 6 فٹ اونچی اور واش روم کا سائز 7 بائی 4 ہے، عمران خان کو جیل میں وائٹ واش، پکا فرش اور ایک پنکھے کی سہولت میسر ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہتر کلاس کا قیدی ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو میٹرس، ائیر کولر، 4 تکیے، میز اور کرسی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان کو 4 قرآن پاک انگش ترجمہ اور 25 تاریخی کتابیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو دیے جانے والےکھانےکا مینیو بھی شامل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے، دن اور رات کےکھانے میں انہیں تازہ پھل، سبزیاں، دالیں اور چاول مینیو کے مطابق دیے جاتے ہیں۔