ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے مقابلے میں فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا۔
ارشد ندیم دوسرے راونڈ میں 85.16 میٹر کے فاصلے تک جیولین پھینکنے میں کامیاب ہوگئے۔ ارشد ندیم جیولین تھرو کے گروپ بی میں پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہیں۔
پاکستان واپڈا سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل راونڈ تک پہنچنے والے پہلے پاکستانی ایتھلیٹ ہیں۔ جیولین تھرو کا فائنل راونڈ 7 اگست کو کھیلا جائے گا۔
میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم اولمپکس کی تاریخ میں پہلے پاکستانی ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے کسی ’انویٹیشن کوٹے‘ یا وائلڈ کارڈ کے بجائے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ارشد ندیم نے سنہ 2019 میں نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں 86 اعشاریہ 29 میٹرز دور نیزہ پھینک کر نہ صرف ساؤتھ ایشین گیمز کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا بلکہ اس کارکردگی کے بل پر وہ براہ راست ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے۔
ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے قریب واقع گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔
ان کے والد راج مستری ہیں لیکن اُنھوں نے اپنے بیٹے کی ہر قدم پر حوصلہ افزائی کی ہے۔ ارشد ندیم کے کریئر میں دو کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔
رشید احمد ساقی ڈسٹرکٹ خانیوال ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے علاوہ خود ایتھلیٹ رہے ہیں۔ وہ اپنے علاقے میں باصلاحیت ایتھلیٹس کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہے ہیں۔