اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ آج ہمیں وہ کام کرنے پڑرہے ہیں جو 50 سال پہلے کرنے چاہیے تھے، مستقبل کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے۔
اسلام آباد میں گرین یورو کی اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 1968 میں پاکستان کی معیشت بہترین تھی، جب ہم بڑے ہورہے تھے ملک تیزی سے ترقی کررہا تھا، بھارت میں کھیل کر واپس آکر لگتا تھا کسی غریب ملک سے امیر ملک میں آگیا ہوں، لیکن بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں طویل المدتی منصوبہ بندی میں کمی تھی، طویل المدتی منصوبے نہ ہونے کے باعث بھارت ہم سے آگے نکل گیا اور پچھلے 30 سال میں بنگلادیش بھی ہم سے آگے ہوچکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم منصوبے شروع کردیتے ہیں، عمل سست روی کا شکار ہوجاتا ہے، مستقبل کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے، آج ہمیں وہ کام کرنے پڑرہے ہیں جو 50 سال پہلے کرنے چاہیے تھے، آئندہ 10 سال میں ماحول دوست بجلی کی پیداوار کے لیے 10 ڈیم بنارہے ہیں، بھاشا اور مہمند ڈیم سے متعلق کام کی تیزی پر خوشی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ملک میں ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ فراہم کررہے ہیں، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے کہیں سے بھی علاج کرایا جاسکتا ہے، یہ صرف ہیلتھ کارڈ نہیں پورا ہیلتھ سسٹم ہے، ہمارے شہر آلودہ ہوچکے اور لاہور اس کی زندہ مثال ہے، 2018 سےاب تک ایک ارب درخت لگائے ہیں، اب 2023 تک 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ ہے، نئے شہر بنانے سے ملکی دولت میں اضافہ ہوگا، صنعتیں بحال ہوں گی، آبادی بڑھ رہی ہے اور وسائل میں کمی ہورہی ہے، آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم وسائل بڑھانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، پہلی بار ملک میں یکساں نظام تعلیم لارہے ہیں، زراعت میں ریکارڈ ترقی ہوئی ہے۔