لاہور: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا۔ پنجاب بھر سے کالعدم جماعت کے گرفتار 860 کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شیخوپورہ کے 50 کارکنوں کو ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کیا گیا۔ کارکنوں کو حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی میں معاہدہ کے تحت رہا کیا گیا۔ گرفتار کارکنوں کو رات 2 بجے رہا کردیا گیا تھا۔ محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جن افراد کے خلاف کیسز نہیں تھے، ان کو رہا کردیا گیا، جن افراد کے خلاف کیسز ہیں ان کو رہا نہیں کیا جارہا۔
ادھر کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج کے اثرات ابھی باقی ہیں۔ گجرات میں دریائے چناب کا پل بدستور بند ہے جب کہ جی ٹی روڈ پر ٹریفک بحال نہ ہوسکا۔ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ دریائے جہلم پر تینوں پل کھول دیے گئے۔ تعلیمی ادارے، پٹرول پمپس اور ریسٹورنٹس اوپن ہیں۔
دوسری جانب لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے درمیان ٹرین آپریشن مکمل طور پر بحال ہوگیا۔ راولپنڈی سیکشن پر ٹرین آپریشن پانچ روز سے کالعدم جماعت کے دھرنے کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھا۔ ذرائع کے مطابق سیکشن بند ہونے سے ریلوے کو ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ جن افراد نے ریزرویشن کروائی تھیں، انہیں سخت مشکلات کا سامنا رہا۔
خیال رہے علما کے ساتھ مذاکرات کے بعد حکومت کے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی لانگ مارچ ختم کردے گی جب کہ آئندہ لانگ مارچ یا دھرنا نہیں دیا جائے گا۔
مذاکرات میں یہ بھی طے پایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے رہنما سعد رضوی کی رہائی سے متعلق فیصلہ عدالتیں کریں گی، اس معاملے میں حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی، کارکنوں کی رہائی قانونی طریقہ کار کے تحت ہوگی۔
معاہدے میں اتفاق کیا گیا کہ کالعدم ٹی ایل پی کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔ کالعدم ٹی ایل پی کے کارکن آئندہ پُرامن رہیں گے۔