لندن: عام طور پر ٹِک ٹاک کو تفریحی ایپ سمجھا جاتا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر برطانوی بالغ افراد اسے خبریں سننے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
اس حوالے سے ایک دلچسپ سروے برطانوی ریگولیٹر کمپنی آف کوم نے کیا ہے۔ اس کے مطابق سال 2020 میں ایک فیصد آبادی ٹِک ٹاک کو خبریں جاننے کے لیے استعمال کررہی تھی اور اب اس کی شرح 7 فیصد تک جاپہنچی ہے، جو تیزی سے بڑھتا ایک رجحان ہے۔
ٹک ٹاک خود بھی برطانیہ میں تیزی سے پھل پھول رہا ہے، جسے اب سنجیدہ معلومات کی ایک ایپ کا درجہ بھی مل رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا میں 1997 سے 2012 میں پیدا ہونے والی جنریشن زیڈ کے نوعمر لڑکے لڑکیاں اب گوگل سرچ یا میپس کے بجائے کھانے پینے، فیشن اور دیگر مصنوعات کے لیے ٹک ٹاک یا پھر انسٹاگرام استعمال کررہے ہیں۔
اگرچہ ٹک ٹاک کی مقبولیت میں اضافہ تو ہوا، لیکن اب بھی 16 سے 24 سال کے نوجوانوں میں یہ مقبولیت کے چھٹے نمبر پر ہے جب کہ بی بی سی ایپ یا ویب سائٹ، ٹویٹر اور انسٹاگرام وغیرہ زیادہ مقبول ہیں۔
اب 12 سے 15 برس کے بچوں کی بات کی جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ سوشل میڈیا کی جانب متوجہ ہیں، ان میں انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سرِفہرست ہیں۔ حیرت انگیز طورپر نوجوان طبقہ اب خبروں کے لیے ٹی وی نہیں دیکھ رہا بلکہ وہ سوشل میڈیا فیڈ کو دیکھ کر معلومات حاصل کرتا ہے۔ توقع ہے کہ اگلے چند برس میں اس رجحان میں مزید اضافہ ہوگا۔