وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بڑے بڑے لوگوں کے مکانات کو ریگولرائز کیا گیا، کراچی کے نسلہ ٹاور کو گرانے کے بجائے کوئی اور طریقہ بھی ہو سکتا تھا۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ عمارت کو ریگولرائز کرنے کی بات کر رہا ہوں، جنہوں نے منظوری دی ان کو چھوڑنے کی نہیں، نسلہ ٹاور کی جن لوگوں نے منظوری دی ان کو سزا ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی ایک بلڈنگ کے جرمانے کی قیمت شاید نسلہ ٹاور کی قیمت سے زائد ہے، غیر قانونی تعمیرات کا کون ذمے دار ہے اس کا تعین کرنا ہو گا، غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیسز 25، 30 سال پرانے ہیں، ہم عدالت کے حکم کے سامنے بے بس ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کی ہے، انہیں کہا کہ جو بھی خیالات ہیں لکھ کر دیں، گورنر سندھ سے ملکی صورتِ حال پر بات ہوئی، بلز پر بات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کو بتایا کہ آپ کے خیالات ٹی وی پر سن چکا ہوں، ان سے کہا کہ لکھ کر بھیج دیں آپ کا مؤقف کابینہ کے سامنے رکھ دوں گا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ جب بھی عدالت بلائے گی حاضر ہوں گے، ہمارے کیس کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگوا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن بنانے جا رہے ہیں جو نشاندہی کرے گا کہ کس کے حکم پر غیر قانونی تعمیرات ہوئیں، نسلہ ٹاور میں بے ضابطگی ہوئی تو جرمانہ وغیرہ کر کے ریگولرائز ہو سکتی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے رکھی ہے، جبکہ باقی صوبوں میں اس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہوں والے معاملے پر بھی سپریم کورٹ کا اسٹے آرڈر آ گیا ہے، اس پر بھی ہم پابند ہیں کیونکہ ابھی احتساب عدالت کے باہر کھڑا ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ڈی ایم سے کچھ اختلافات ہیں لیکن وفاقی حکومت سے تو کوئی خوش نہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بے حس لوگ ہیں، کل یہ کہیں گے کہ بھوک سے کون مر رہا ہے؟
سندھ کے وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ کہیں گے کہ لوگ کھانا تو کھا ہی رہے ہیں، بس یہ نکلیں، لوگوں کی جان چھوڑیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ڈی ایم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بنائی تھی، قومی اور پنجاب اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے ٹف ٹائم دیا جا سکتا ہے۔