براعظم ایشیا دنیا کا سب سے بڑا براعظم ہے۔ اس براعظم کو تزویراتی اور تجارتی لحاظ سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ براعظم ایشیا اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہاں قائم عمارتیں بیش تر ترقی یافتہ ممالک میں قائم عمارتوں کو اپنی بلندی اور خوبصورتی کے باعث پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔
آپ کو ہم آج بتائیں گے ایشیا کی تین ایسی عمارتوں کے بارے میں جو تجارتی بنیادوں پر استعمال ہورہی ہیں۔ ان بلند و بالا اور شاندار عمارتوں کو بلاشبہہ ایشیا کا فخر کہا جاسکتا ہے۔ پیٹروناس ٹوئن ٹاورز
تائی پے 101
برج خلیفہ (سابق نام برج دبئی)
اس عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) تھی، جس کی بلندی 1671 فٹ تھی۔ بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی۔ بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز اس نے 4 جنوری 2010 کو حاصل کیا۔
اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ پورے عمارتی منصوبے میں 30 ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات، 19 رہائشی ٹاورز اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر رقبے پر پھیل گیا۔ علاوہ ازیں برج خلیفہ ٹاور میں دنیا کی بلند ترین مسجد بھی واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔
برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطیٰ نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطیٰ اس اعزاز سے محروم تھا۔برج خلیفہ کی 160 منزلوں تک رسائی کے لیے 2909 زینے ہیں جہاں برج کی سیر کو آنے والے وقفے وقفے سے مختلف اقسام کی خوشبوؤں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے 18 مقامات پر الگ الگ خوشبوؤں کے احساس کے لیے عطریات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جو آنے والوں کو ایک منفرد اور خوش گوار احساس دلاتا ہے۔برج خلیفہ کی تعمیر کے دوران دنیا کی بڑی اور اونچی کرینوں کا استعمال کیا گیا۔ ایک کرین کا وزن 25 ٹن سے زیادہ تھا۔ برج خلیفہ کرہ ارض پر عمودی شکل کا سب سے بڑا شہر ہے جس میں بہ یک وقت 10 ہزار افراد موجود رہتے ہیں۔ اس کی 123 ویں منزل پر ایک پبلک لائبریری ہے۔ ٹاور کی چوٹی پر نصب ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے لیے انتباہی لائٹ ایک منٹ میں 40 مرتبہ ٹمٹماتی ہے۔ ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ایلومینیم کا وزن دنیا کے سب سے بڑے A380 پانچ طیاروں کے برابر ہے۔