کابل:افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھالتے ہی سخت قوانین کا نفاز شروع کر دیا ہے، افغانستان کے صوبے ہلمند میں طالبان نے ہیئر ڈریسرز پر مردوں کی داڑھی تراشنے یا چھوٹی کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
طالبان کا دعویٰ ہے کہ یہ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس پر سزائیں بھی دی جائیں گی۔
کابل میں ایک حجام نے کے مطابق طالبان نے ہمیں حکم دیا ہے کہ داڑھی تراشنا ترک کر دو جبکہ وہ پکڑنے کے لیے سادہ لباس میں جاسوس بھی بھیج سکتے ہیں۔
ہیر ڈریسرز کا کہنا ہے کہ کئی برسوں تک ان کا سیلون نوجوانوں کے لیے تھا جو اپنی مرضی کی شیوو اور سٹائل چاہتے تھے۔ اب یہ کاروبار جاری رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیشن سیلون اور ہیئر ڈریسرز کی دکانیں اب غیر قانونی کاروبار بنتی جارہی ہیں۔ گذشتہ 15 سال سے یہ ان کا روزگار تھا۔ لیکن اب وہ اسے جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
یہ اقدامات طالبان کے سابقہ دور کی عکاسی کرتے ہیں جب ایسے سخت احکامات جاری کیے جاتے تھے۔ طالبان کی عبوری حکومت کی تشکیل سے قبل ان کے ترجمانوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس بار وہ اقتدار میں آنے کے بعد لوگوں پر اتنی سختی نہیں کریں گے۔
تاہم گذشتہ ماہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں طالبان نے اپنے مخالفین کو سخت سزائیں دی ہیں۔
سنیچر کو ان کے طالبان نے چار مبینہ اغواکاروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور ہرات صوبے کی ایک گلی میں ان کی لاش سب کے سامنے لٹکا دی تھی تاکہ باقیوں کو ’عبرت‘ حاصل ہو سکے