نیلسن منڈیلا طویل مدت جیل میں گزارنے کے بعد بلآخر ساوُتھ افریقہ کے صدر بن گئے تو اپنی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ شہر گھومنے گئے اور وہیں راستے میں ایک ہوٹل میں کھانا کھانے بیٹھ گئے۔ وہاں اُن کی نظر ایک شخص پر پڑی جو اپنا کھانا آنے کا انتظار کر رہا تھا۔
نیلسن منڈیلا نے اپنے سیکیورٹی افسر سے کہا کہ اُس شخص سے کہیں اپنا کھانا لے کر ہماری میز پرآجائے اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے۔ وہ شخص نیلسن منڈیلا کے ساتھ آکر بیٹھ گیا اور کھانا کھانے لگا۔ کھاتے وقت اس کے ہاتھ بُری طرح کانپ رہے تھے، کھانا ختم کرکے وہ چلا گیا تو نیلسن منڈیلا کا سیکیورٹی افسر بولا یہ شخص بیمار لگتا تھا کیوں کہ اسکے ہاتھ بہت کانپ رہے تھے اور حالت بھی ٹھیک نہیں تھی۔
نیلسین منڈیلا نے جواب دیا نہیں یہ بیمار نہیں ہے بلکہ ڈرا ہوا تھا کہ شاید میں اس کے ساتھ وہی سلوک کروں گا جو یہ میرے ساتھ میں کیا کرتا تھا۔ میں جس جیل میں قید تھا یہ وہاں گارڈ تھا، یہ مجھ پر شدید تشدد کرتا، جب میں نڈھال ہو کر پانی مانگتا تو یہ میرے سر پر پیشاب کر دیتا تھا۔
آج اس کے ہاتھ اس لیے ہی کانپ رہے تھے کہ میں صدر ہوں اور اسے لگا میں انتقام لوں گا لیکن انتقام ایک ایسا جذبہ ہے جو قوم کی تعمیر میں مدد دینے کے بجائے اسے بربادی کی طرف لے جاتا ہے جب کہ صبر اور صلہ رحمی کا جذبہ قوم کی تعمیر میں مدد دیتا ہے۔
نیلسن منڈیلا نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے ایک تاریخی سچ ان الفاظ میں بیان کیا کہ ‘کمزور شخصیت کے لوگ معاف کرنے میں تاخیر سے کام لیتے ہیں جبکہ صبر اور صلہ رحمی کا جذبہ قوم کی تعمیر میں مدد دیتا ہے’۔
میں نے یہ واقعہ ہزاروں بار پڑھا اور ہزاروں بار مجھے اس واقعے کے مختلف زاویے نظر آئے۔ میں نے اس پڑھ کر اسے اپنی زندگی کا اصول بنا لیا ہے، میں اب انتقام پر یقین نہیں رکھتا بلکہ میں لوگوں کو معاف کردیتا ہوں۔ آپ یقین نہیں کریں گے اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔
میں ڈپریشن سے آزاد ہوگیا ہوں، معاف کرنے سے سب زیادہ فا ئدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو غصہ نہیں آتا، غصہ نہ آنے کی وجہ سے بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے، آپ کے چہرے پر مسکراہٹ رہتی ہے اور آپ کا دن اچھا گزرتا ہے۔
میں نے اسے نیلسن منڈیلا فارمولا کا نام دیا ہے۔ آپ بھی کوشش کریں، آپ بھی لوگوں کی چھوٹی غلطیوں پر انہیں معاف کردیں، نظر انداز کرنا سیکھیں۔ بدلے کی آگ انسان کو اندر سے جلائے رکھتی ہے، اس کا فائدہ تو نہیں الٹا نقصان ہوتا ہے۔ سب سے بڑی بات معاف کرنے سے انسان کا قد چھوٹا نہیں بلکہ بڑا ہی ہوتا ہے۔