اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پاکستان میں کورونا وائرس کی مختلف اقسام ڈیلٹا (بھارتی)، بیٹا (جنوبی افریقی)، اور الفا (برطانوی) کی موجودگی اور مئی اور جون میں ان کے کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی 28 ممالک میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق وہ دوا جو انٹرلیوکن-6 کے اثرات روکتی ہے وہ کووِڈ 19 سے موت کا خطرہ اور مکینکل وینٹیلیشن کی ضرورت کم کرتی ہے۔
این سی او سی کے مطابق قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) پاکستان میں کورونا وائرس کی مختلف اقسام کی موجودگی کی نگرانی کر رہا ہے اور یہ کووِڈ مریضوں کے نمونوں کی مکمل جینوم سیکوینسنگ کے ذریعے کیا جارہا ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ رواں سال مئی کے اواخر اور جون کے وسط میں اکٹھے کیے گئے نمونوں سے وائرس کی مختلف اقسام کی موجودگی ظاہر ہوتی ہے جس میں ڈیلٹا، بیٹا اور الفا شامل ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اعداد و شمار کو ردِعمل کی سرگرمیوں مثلاً قرنطینہ، رابطوں کا سراغ لگانے کے لیے دیگر قومی اسٹیک ہولڈرز کے علاوہ قومی ادارہ صحت کے فیلڈ ایپیڈیمولوجی اور بیماریوں کی نگرانی کے ڈویژن کے ساتھ شیئر کیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے خبردار کیا ہے کہ اشارے ظاہر کر رہے ہیں کہ صورتحال خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ ہفتے کے کووِڈ اعداد و شمار سے کیسز، مثبت شرح اور دیگر پیرامیٹر میں محدود لیکن واضح اضافہ ظاہر ہوتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ماسکس، بڑے ہجوم سے گریز اور مسلسل ویکسینیشن اہم چیزیں ہیں۔