بینکاک: مس یونیورس کا تاج میکسیکو سے تعلق رکھنے والی فاطمہ بوش اپنے سر پر سجانے میں کامیاب۔
25 سالہ فاطمہ بوش انسانیت دوست سرگرمیوں اور رضاکارانہ کاموں کے لیے مشہور ہیں۔ فائنل سے پہلے کی ڈرامائی صورت حال کے باوجود فاطمہ نے جیت اپنے نام کر لی۔
لائیو اسٹریم کے دوران تھائی ایونٹ ڈائریکٹر نے ان کی سرِعام سرزنش کی، لیکن اس کے باوجود فاطمہ بوش مداحوں کی پسندیدہ امیدوار قرار پائیں۔
مس یونیورس کے فائنل میں آئیوری کوسٹ، فلپائن، تھائی لینڈ اور وینزویلا کی حسینائیں بھی شامل تھیں، جنہیں 120 سے زائد شرکاء میں سے منتخب کیا گیا تھا۔
فاطمہ بوش نے فائنل سے پہلے تھائی ایونٹ آرگنائزر نواٹ اٹساگرِسل کے ریمارکس پر ایک ڈرامائی واک آؤٹ کیا۔ مس عراق سمیت دیگر شرکا نے بھی ان کا ساتھ دیا اور وہ بھی واک آؤٹ کرگئے۔
ایونٹ آرگنائزر نے فاطمہ پر سرِعام تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پروموشنل مواد نہیں پوسٹ کیا۔ فاطمہ بوش نے کہا کہ ڈائریکٹر کا رویہ ہتک آمیز تھا، اس نے مجھے بے وقوف کہا۔ دنیا کو یہ دیکھنا چاہیے، ہم بااختیار خواتین ہیں اور یہ پلیٹ فارم ہماری آواز کے لیے ہے۔
اس واقعے کے بعد میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینباؤم نے فاطمہ کو خواتین کے لیے ایک مثال قرار دیا۔ بعد ازاں نواٹ نے بھی ان سے معافی مانگ لی۔
فائنل سے پہلے دیگر مسائل میں دو ججز کا استعفیٰ شامل تھا، ایک نے الزام لگایا کہ مقابلہ غیر رسمی ووٹنگ کے ذریعے طے کیا گیا جبکہ سابق فٹ بالر کلاڈ میکیلیلے نے بھی ذاتی وجوہ بتاتے ہوئے جج شپ سے دستبرداری اختیار کی۔
مقابلے کے دوران دیگر حادثات بھی پیش آئے جس میں مس برطانیہ ڈینیئل لیٹمر کا پرفارمنس کے دوران گرنا اور مس جمیکا گیبریل ہنری کا ایوننگ گاؤن شو میں گر کر اسپتال منتقل ہونا شامل ہے۔
مس یونیورس آرگنائزیشن کے صدر راؤل روچا کے مطابق ہنری میڈیکل نگرانی میں آرام کررہی ہیں اور کوئی سنگین چوٹ نہیں آئی۔
اس سب کے باوجود فائنل میں فاطمہ بوش نے اپنی محنت اور حوصلے سے سب کو متاثر کیا اور مس یونیورس 2025 کا تاج اپنے نام کرلیا۔