اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں آڈیولیک کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے بینچ کے 3 ارکان پر اعتراض کرتے ہوئے نیا بینچ بنانے کی استدعا کردی۔
مرکزی حکومت نے متفرق درخواست آڈیولیک کمیشن کے خلاف درخواستوں کے مقدمے میں جمع کرائی ہے۔
وفاقی حکومت کی درخواست میں بینچ کے 3 ارکان پر اعتراض کرتے ہوئے استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کیس نہ سنیں، تینوں معزز ججز پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ 26 مئی کو سماعت میں چیف جسٹس پر اٹھائے گئے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی، انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلق ہے، عدالتی فیصلوں اور کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج اپنے رشتہ دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا، ارسلان افتخار کیس میں چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اعتراض پر خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا، مبینہ آڈیو لیک جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلق ہیں۔
وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی خوش دامن سے متعلق بھی مبینہ آڈیو آچکی، اس لیے چیف جسٹس خود کو آڈیو لیک کمیشن کیس کے بینچ سے الگ کرلیں۔