کراچی: پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس میں تاریخ میں پہلی بار ایک ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ترسیلات زر میں اضافے سے مارچ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 19 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 1 ارب 85 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔
مارچ 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ 36 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے سرپلس تھا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ریکارڈ ماہانہ ورکرز ترسیلات سے مارچ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ 1 ارب 19 کروڑ ڈالر پر پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مارچ 2025 کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 4.1 ارب امریکی ڈالر رہا، جس نے پہلی بار اس حد کو عبور کیا ہے۔
مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان نے مارچ میں دنیا سے 2 فیصد کم 4 ارب 94 کروڑ ڈالر کا سامان خریدا اور دنیا کو 6 فیصد زائد 2 ارب 76 کروڑ ڈالر کا سامان بیچ کر ماہانہ بنیاد پر تجارتی خسارہ 11 فیصد کم کیا ہے۔
بیرونی ادائیگیوں کے مسئلے کے حل کے لیے ملکی درآمدات کو قابو میں رکھا گیا تھا، لیکن اس سال درآمدات 11 فیصد بڑھنے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ سرپلس ہے، جس کی ایک وجہ برآمدات کا 8 فیصد بڑھنا بھی ہے۔
مالی سال کے 9 ماہ میں ورکر ترسیلات 33 ارب ڈالر رہی ہیں جو ایک سال میں ایک تہائی فیصد بڑھی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 مہینوں کی ادائیگیوں کے بعد بھی ایک ارب 85 کروڑ ڈالر سرپلس ہے، جوگئے مالی سال کے اسی عرصے میں ایک ارب 65 کروڑ ڈالر خسارے میں تھا۔