لاہور: عدالت عالیہ نے شریف فیملی کی العربیہ شوگر ملز اور جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کو جے آئی ٹی، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کی جانب سے بھجوا گئے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شوگر ملز کی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرلیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایس ای سی پی اپنا کردار قانون کے مطابق ادا کرنے میں ناکام رہا، ایف آئی اے کو یقینا انکوائری کا اختیار حاصل ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ انکوائری کن قوانین کے تحت کی جاسکتی ہے، ایف آئی اے کے اختیار کے حوالے سے تفصیلی فیصلے میں وضاحت کی جائے گی۔
امسال کی ابتدا میں ملک میں اچانک چینی مہنگی اور قلت پیدا ہوگئی تھی۔ اس کی وجوہ جاننے کے لیے وفاقی حکومت نے 16 مارچ کو تین رکنی اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔ چینی بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
درخواست گزاران نے موقف اختیار کیا تھا کہ فاروقی پلپ ملز اور العربیہ شوگر ملز پر کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے فاروقی پلپ مل اور العربیہ شوگر ملز کے خلاف انکوائری کرنے کا غیر قانونی حکم دیا ہے، لہٰذا عدالت العربیہ شوگر ملز سے ریکارڈ طلبی کے جےآئی ٹی کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے جبکہ العریبیہ شوگر ملز اور فاروقی پلپ ملز کیخلاف وفاقی حکومت کے انکوائری کے احکامات کو کالعدم کیا جائے، اس کے ساتھ طلبی کے نوٹسز معطل کیے جائیں اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔