کابل: طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ ملک کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی ہے، دوسری طرف مفرور صدر اشرف غنی کی متحدہ عرب امارات میں اہل خانہ سمیت موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن انس حقانی کی سربراہی میں طالبان کے وفد نے افغانستان کی قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے گھر پر سابق صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی، جس کے دوران افغانستان کی موجود صورت حال اور عبوی حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس اہم ملاقات سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم طالبان کے برتاؤ اور رویے میں لچک کو دیکھتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ سیاسی مفاہمتی عمل کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور افغانستان میں قیام امن کا خواب پورا ہوسکے گا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے افغانستان کے صدر اشرف غنی ہمارے مہمان ہیں، انہیں اہل خانہ سمیت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امارات میں خوش آمدید کہا گیاہے۔
اشرف غنی طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی اپنے ساتھیوں کو بغیر بتائے ملک سے فرار ہوگئے تھے اور ابتدائی طور پر اطلاعات آئی تھیں کہ وہ تاجکستان گئے ہیں تاہم تاجکستان کی جانب سے تردید کے بعد ان کے عمان جانے کی خبریں زیر گردش تھیں۔
جلال آباد کی مرکزی شاہراہ کے اہم اور مصروف ترین اسکوائر پر طالبان نے افغانستان کا قومی جھنڈا اتار کر امارات اسلامی سفید جھنڈا لہرادیا جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طالبان کی فائرنگ میں 3 شہری ہلاک اور 26 زخمی ہوگئے۔