واشنگٹن: فنڈز تک طالبان کی رسائی روکنے کے لیے امریکا نے اپنے بینکوں میں افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کی مالیت کے اکاؤنٹس منجمد کردیے۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ امریکی خزانہ کی سیکریٹری جینٹ ییلن اور محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول کے اہلکاروں نے امریکا میں موجود افغان حکومت کے اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت امریکی بینکوں میں افغان حکومت کے 9 9.5 بلین ڈالر کے اثاثہ جات منجمد کردیے گئے۔
افغان حکومت کے اربوں ڈالر کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا فیصلہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کیا گیا ہے۔
جوبائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ افغان حکومت کے امریکا میں موجود کسی بھی مرکزی بینک کے اثاثوں تک طالبان کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے یہ اقدام وائٹ ہاؤس کی ہدایت پر بھی کیا گیا ہے جس کی منظوری صدر جوبائیڈن نے دی۔ بائیڈن انتظامیہ طالبان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کررہی ہے۔
تاہم ماہرین نے نشان دہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ کو اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے نئے حکم نامے کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ طالبان پہلے ہی 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد منظور کیے گئے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت مالی فوائد حاصل کرنے کی پابندیوں کا شکار ہیں۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے کابل جانے والی ڈالرز کی شپ منٹس کو روک دیا ہے۔ اس حوالے سے افغانستان کے مرکزی بینک کے صدر اجمل احمدی نے بھی 3 روز قنل ٹوئٹ کی تھی کہ ڈالرز کی امریکا سے کابل آمد کو روک دیا گیا ہے۔