کابل: افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ترک افواج بھی افغانستان سے نکل جائیں۔
واضح رہے کہ افعانستان میں ترکی کے پانچ سو سے زائد فوجی موجود ہیں جو افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لیے نیٹو مشن کا حصہ ہیں۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن ڈیل کے تحت افغانستان میں تعینات تمام غیر ملکی افواج کا انخلا ہوجانا چاہیے۔
قبل ازیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک ترکی نے پیشکش کی تھی کہ امریکی اور نیٹو افواج کے واپس جانے کے بعد بھی ترک افواج کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے افغانستان میں قیام کرسکتی ہیں۔ افغانستان میں تعینات ترک افواج بھی نیٹو مشن کا حصہ ہیں۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق تمام غیر ملکی افواج 11 ستمبر تک افغانستان سے نکل جانا ہے۔
دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ترکی کی اس پیشکش کی ’سختی سے مخالفت‘ کی ہے، جس میں اس کا کہنا ہے کہ امریکا اور نیٹو کی افواج کے انخلا کے بعد کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت اور اسے چلانے کے لیے اپنے فوجی روک سکتا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اپنی فوج کو یہاں رکھیں، چاہے وہ امریکا ہو یا ترکی۔ ہم اس پر متفق نہیں۔ اگر ترکی کی ایسی کوئی نیت ہے تو اسلام امارات (طالبان حکومت کا نام جو وہ اقتدار میں استعمال کرتے تھے) اس کی مخالفت کرے گی، ہم ملک میں کسی بھی غیرملکی فوج کو قبول نہیں کریں گے، چاہے کوئی بھی نام ہو۔ ترکی نیٹو کا رکن ہے۔ وہ یہاں 20 سال تک رہے ہیں اور جنگ کا حصہ رہے ہیں۔ انہیں غلطی نہیں کرنی چاہیے اور اگر وہ افغانستان میں اپنی فوج رکھنا چاہتے ہیں تو بغیر کسی شک کے افغان ان کے ساتھ بھی دیگر حملہ کرنے والوں جیسا سلوک ہی کریں گے۔
طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم کے مطابق اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم نے غیرملکی افواج کی موجودگی نہ تو قبول کی اور نہ ہی کریں گے۔
ڈاکٹر محمد نعیم نے بتایا کہ افغانستان کی سیکیورٹی کی ذمے داری صرف افغان کی ہے اور غیرملکی شہریوں کا تحفظ بھی اسلام اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اس ملک کی ذمے داری ہے جہاں وہ رہ رہے ہیں۔