کراچی: زیبسٹ کے سالانہ بک فیئر 2025 کا آغاز شاندار اور پُرجوش انداز میں ہوا، جس میں طلبہ، اساتذہ، سابق طلبہ اور قومی سطح کی نمایاں شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب کا افتتاح ڈاکٹر عمیر ہارون نے کیا، جو زیبسٹ کے ایم ایس پی ایچ (MSPH) پروگرام (انٹیک 2022) کے فارغ التحصیل اور میٹرو ون نیوز ٹی وی چینل کے صدر ہیں۔ ان کی شرکت نے اس موقع کو خصوصی اہمیت بخشی اور طلبہ میں فکری جستجو، مطالعے اور سیکھنے کے شوق کو مزید فروغ دیا۔
ڈاکٹر عمیر ہارون ممتاز میڈیا رہنما اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ تخلیقی پیشہ ور ہیں جنہوں نے صحافت، صحت عامہ کے فروغ اور دستاویزی فلم سازی میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ حال ہی میں انہیں انٹرنیشنل اکیڈمی آف ٹیلی ویژن آرٹس اینڈ سائنسز جو انٹرنیشنل ایمی ایوارڈز (International Emmy Awards) کی پشت پناہ تنظیم ہے، کی رکنیت کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ اس بات کی روشن مثال ہیں کہ علم اور تخلیقی صلاحیتوں کو عوامی بھلائی کے لیے کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر ہارون نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کتابوں کو صرف تعلیمی کامیابی کے لیے نہیں بلکہ ذاتی نشوونما، ہمدردی اور شہری ذمے داری کے لیے بھی اپنائیں۔ ان کا زیبسٹ کے طالب علم سے عالمی سطح کے میڈیا رہنما بننے تک کا سفر حاضرین کے لیے غیر معمولی طور پر متاثر کن رہا۔
تقریب میں زیبسٹ کی قیادت بھی موجود تھی۔ بیگم شہناز وزیر علی، صدر زیبسٹ، نے ادب کی تبدیلی پیدا کرنے والی طاقت پر پُرجوش انداز میں روشنی ڈالی اور کہا کہ تعلیمی اداروں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ایسے ماحول کو فروغ دیں جہاں مطالعہ، تنقیدی سوچ اور فکری تبادلہ پروان چڑھے۔ انہوں نے بک فیئر کو ایک ایسے علمی مرکز کے طور پر دیکھنے کی اپنی بصیرت شیئر کی جہاں مکالمہ، تفکر اور سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔
وائس پریزیڈنٹ اکیڈمکس، پروفیسر الطاف مقطی نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹیوں میں مضبوط مطالعے کی ثقافت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں ہمیشہ جدت، تخیل اور قیادت کے لیے بنیادی ذریعہ رہیں گی۔
وائس پریزیڈنٹ پراجیکٹس اینڈ فنانس، پروفیسر نسرین حق نے علمی سرگرمیوں کی مسلسل سرپرستی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علم کی ترسیل ہی دراصل قومی تعمیر کی بنیاد ہے۔
تقریب کو مزید متاثر کن بنانے کے لیے دانیال جیلانی، صدر نیشنل یوتھ اسمبلی سندھ اور وائس آف سندھکے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر، نے بھی خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے نوجوانوں کو تعلیم اور ابلاغ کے ذریعے خود کو بااختیار بنانے کا پیغام دیا اور طلبہ کو تلقین کی کہ وہ اپنے معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں، باخبر رہیں اور اپنی ثقافتی جڑوں سے جڑے رہیں۔
بک فیئر میں متنوع موضوعات پر مبنی کتب کا شاندار ذخیرہ موجود تھا، جن میں نصابی کتب، فکشن و نان فکشن، سوانح عمریاں، بچوں کا ادب، شاعری اور دیگر اصناف شامل تھیں۔ طلبہ، اساتذہ، سابق طلبہ اور کتاب دوستوں نے مختلف اسٹالز پر جا کر کتب بینی کی، ناشرین اور مصنفین سے تبادلۂ خیال کیا اور فکری گفتگوؤں میں حصہ لیا۔
پوری تقریب کے دوران کیمپس ایک جستجو بھری توانائی سے لبریز رہا۔ کتابوں کے گرد ہونے والی گفتگوئیں مباحثوں، خیالات کے تبادلوں اور تخلیقی اشتراک میں ڈھل گئیں۔ یہ بک فیئر محض ادب کا جشن نہیں بلکہ زیبسٹ کے اس عزم کی علامت ہے کہ وہ کلاس روم سے باہر بھی ذہنوں کو جِلا بخشنے کے لیے کوشاں ہے۔
زیبسٹ کا سالانہ بک فیئر 2025 آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا، جس میں مصنفین کے سیشنز، پینل ڈسکشنز اور طلبہ کی جانب سے منعقدہ ادبی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ یہ ایونٹ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ تعلیمی ادارے کس طرح تحریر کے ذریعے جستجو، تخلیق اور کمیونٹی کے احساس کو فروغ دے سکتے ہیں۔