نیویارک: تھری ڈی پرنٹر سے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا گیا۔ سائنس دانوں نے سات اجزاء کی مدد سے تھری ڈی پرنٹرز کا استعمال کرتے ہوئے ایک میٹھی ڈِش تیار کی ہے، جس کا مقصد اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے متعدد غذائی اجزاء کے استعمال سے پکوان بنانے سے متعلق فہم میں اضافہ کرنا ہے۔
چیز کیک جیسی اس ڈش کو بنانے کے لیے گراہم کریکرز، پینٹ بٹر، نیوٹیلا، بنانا پیورے، اسٹرابیری جیم، چیری ڈریزل اور اسٹرابیری فراسٹنگ کا استعمال کیا گیا۔
جرنل این پی جے سائنس آف فوڈ میں شائع تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا کہ ان کے کام نے تھری ڈی فوڈ پرنٹنگ کی مستقبل کے وجود کی بنیاد ڈالی ہے۔
پیس یونیورسٹی میں نیوٹریشن اور ڈائیٹیٹکس کے پروفیسر کرسچین کوپر کے مطابق کم غذائیت والی پروسیسڈ غذائیں ہمارا ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ تھری ڈی فوڈ پرنٹنگ سے پروسیسڈ غذائیں تو بنیں گی، لیکن غذائیت کو بہتر انداز میں کنٹرول کیا جاسکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کھانا نگلنے کے مسائل میں مبتلا افراد کے لیے اس طرح کے کھانے بنائے جاسکیں گے، جن کی ان مریضوں کو ضرورت ہوگی۔
کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف جوناتھن بلٹِنجر کے مطابق کیوں کہ تھری ڈی فوڈ پرنٹنگ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس کو کارٹرج بنانے والے، ڈاؤن لوڈ کے قابل ریسیپی فائلز اور ایک ایسا ماحول جس میں یہ ریسیپیز بنا کر شیئر کی جاسکیں جیسے نظام کی ضرورت ہے جو اس ٹیکنالوجی کو سہارا دے سکیں۔