کراچی: قیوم آباد میں 100 سے زائد کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی ویڈیوز بنانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا، جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ بچوں کو پیسے دے کر اپنے کمرے میں لاتا تھا اور انہیں ریپ کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بناتا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ قیوم آباد کے سی-ایریا کے رہائشیوں نے عثمانیہ مسجد کے قریب ملزم شبیر کو پکڑا، جو علاقے میں جوس اور مشروبات بیچتا تھا، رہائشیوں نے اس پر علاقے کے لڑکوں اور لڑکیوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا اور اسے تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ڈیفنس پولیس نے قیوم آباد کے سی-ایریا میں 28 سالہ پھل فروش شبیر احمد کو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں لوگوں کی مدد سے پکڑا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ 10 سال کے دوران نابالغ لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور اپنے موبائل فون سے ان کی ویڈیوز بنانے کا اعتراف کیا۔
سینئر افسر نے کہا کہ پولیس نے اس کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی/جنسی زیادتی کی سیکڑوں ویڈیوز موجود ہیں۔
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں قریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی۔
سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزم کے قبضے سے ایک یو ایس بی اور موبائل فون برآمد کیا ہے جس میں اس طرح کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں، موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز بھی فارنزک کے لیے بھیج دی گئیں۔
ڈیفنس پولیس نے مختلف نابالغ لڑکیوں کے والدین کی شکایات پر اس کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376 کے تحت 3 ایف آئی آر درج کی ہیں جب کہ پولیس اس سیریل ریپسٹ سے مزید تفتیش کررہی ہے اور معاملے کی تحقیقات ہر پہلو سے کی جا رہی ہے۔
سینئر افسر نے بتایا کہ ملزم گزشتہ 10 سال سے کراچی میں رہ رہا ہے، اس کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے ہے۔
جنوبی پولیس کے سربراہ نے گرفتار ملزم کو کراچی کے سب سے گھناؤنے اور بدنام جنسی مجرموں میں سے ایک قرار دیا۔