اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کے ایم سی اپنا کام کررہا ہے اور نہ کے الیکٹرک جب کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کراچی جیسے شہر میں اندھیرا ہو۔
سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کے تنازع کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے کے ایم سی کو تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیز اور ذیلی کمیٹیز بنانے کا حکم دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اداروں کے درمیان کے تنازعات سننے نہیں، قانونی مسئلے حل کرنے بیٹھی ہے، کے الیکٹرک کو انرجی بل ادا کرنا کے ایم سی کا کام ہے اور سندھ حکومت فنڈز دینے کی پابند ہے، کے ایم سی کو اپنا ریونیو خود بنانا ہوتا ہے، کے ایم سی اور کے الیکٹرک کو اپنے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ کراچی جیسے شہر میں اندھیرا ہو، کے ایم سی اور کے الیکٹرک اپنے مسائل کا مستقل حل کریں، کے ایم سی اپنا کام کررہا ہے اور نہ کے الیکٹرک، کے ایم سی کے الیکٹرک کو بہتر ٹرانسمیشن لائنز بنانے کا مشورہ دے سکتی ہے، موجودہ کیس میں کوئی قانونی نکتہ نہیں صرف عدالتی وقت ضائع کیا جارہا ہے، کے ایم سی کو معلوم ہی نہیں اس کو کتنے واجبات ادا کرنے ہیں، ہم یہاں پیسے اور کاروباری مسئلے حل کرنے نہیں بیٹھے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔