وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے معاونین مقرر کرسکتا ہے، عدالت عظمیٰ

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون معاونین خصوصی کی تعیناتی سے نہیں روکتا اور وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے معاونین مقرر کرسکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور مشیروں کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے معاونین مقرر کرسکتا ہے اور وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت حاصل کرسکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کیس میں معاونین خصوصی کے حوالے سے اصول طے کرچکی، اس کیس میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ دہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے، فیصلے میں یہ بھی طے ہوچکا کہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں۔
جسٹس اعجاز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دہری شہریت والوں کی ملک سے وفاداری پر شک نہیں کیا جاسکتا، آئین اور قانون معاونین خصوصی کی تعیناتی سے نہیں روکتا، آئین میں جس کام پر پابندی نہ ہو، اس کے کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
بعدازاں عدالت نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعیناتی کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اپیل خارج کرنے کی وجوہ فیصلے میں جاری کی جائیں گی۔

PM AdvisorsSupreme court of Pakistan