اسلام آباد: فنانس بل 2023 وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 ایوان میں پیش کیا۔
اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے عوام کو سادگی اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ لگژری اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھاکر 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا، وفاقی حکومت کو اس چیز کا احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہے اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی تناظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جارہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے جب کہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، کسانوں کے لیے 2000 ارب روپے کا پیکیج دے چکے، جس میں سے 1000 ارب روپے تک تقسیم کیے جاچکے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے اور کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جارہے ہیں جبکہ یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ادویہ، پٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہوگی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔