ڈیوس: جھینگے کے خول کے ذریعے مضبوط ترین سیمنٹ تیار کرنے میں بڑی کامیابی ملی ہے۔
انسانی بال سے بھی 1000 گنا باریک جھینگے (شرمپ) کے نینو ذرات ہوتے ہیں اور اگر انہیں سیمنٹ میں ملایا جائے تو سیمنٹ کی مضبوطی 40 فیصد تک بڑھ سکتی ہے، جس کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔ اس سے ایک جانب تو سیمنٹ کی تیاری ماحول دوست ہوجائے گی اور دوم جھینگا صنعت کے فضلے کا بہترین مصرف بھی سامنے آئے گا۔
جھینگے کا بیرونی خول کائٹن کہلاتا ہے جس کے نینو ذرات کو کنکریٹ سازی میں بہت آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک طرح کا بایو پالیمر ہے جو قدرت میں وسیع مقدار میں عام پایا جاتا ہے۔
جامعہ کیلی فورنیا، ڈیوس کی سائنس داں سمیعہ نصیری اور ان کے ساتھیوں نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دنیا بھر میں تیل و گیس کی طرح سیمنٹ سازی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ یہ ماحول دشمن اور آلودہ عمل کا ایک سلسلہ ہے جس کے بعد سیمنٹ تیار ہوتا ہے۔ اب جھینگوں کے خول سے اس عمل کو کچھ سبز ضرور بنایا جاسکتا ہے۔
جھینگے کے خول کے باریک ذرات سیمنٹ میں ملانے سے وہ 40 فیصد مضبوط ہوگیا اور سیمنٹ میں 12 فیصد بہتری بھی آئی۔ دوسری جانب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بھی کمی آجائے گی۔
کنکریٹ یا سیمںٹ کی ضرورت اور افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ گھر ہو یا بڑی عمارتیں، سب سیمنٹ سے ہی بنتی ہیں لیکن دوسری جانب اس صنعت کے ماتھے پر ماحول دشمنی کا داغ ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ پوری دنیا کی صنعتی بجلی کا 15 فیصد اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کا 5 فیصد حصہ ہے پھر 1500 درجے سینٹی گریڈ پر سیمنٹ بنانے کے لیے ایندھن کی بڑی مقدار خرچ ہوتی ہے۔
پوری دنیا میں جھینگے کے چھلکے کی 60 سے 80 لاکھ پاؤنڈ مقدار پیدا ہوتی ہے جسے ماحول میں پھینکا جاتا ہے، جس کی جائے پناہ سمندر ہی ہے۔ جھینگوں میں کائٹن کی بڑی مقدار کیلشیئم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے اور اسے آسانی سے سیمنٹ میں ملایا جاسکتا ہے۔