آکسفورڈ: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اسمارٹ فونز، آئی پیڈ اور ویڈیو گیمز کی لت کا شکار بچوں کے بعد کی زندگی میں سائیکوسِس سے متاثر ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
سائیکوسس ایسی ذہنی کیفیت ہوتی ہے جس میں انسان کا حقیقت سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے اور حقیقت کو پہچاننے میں مشکل ہوتی ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ بچپن میں اسمارٹ فون اورسوشل میڈیا کا استعمال بچوں کے 23 برس کی عمر تک پہنچنے تک پیرینویا (اس بات کا خیال کہ ہر کوئی آپ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے)، خیال اور تصور میں فریب اور عجیب و غریب خیالات سے تعلق رکھتا ہے۔
لیکن محققین کے مطابق ٹیکنالوجی بذات خود مسئلہ نہیں۔ بچوں کو ڈیوائسز کی لت ان کے ذہنی بیماری کے حوالے سے آسان ہدف ہونے سے ایک انتباہ ہوسکتی ہے۔
جاما سائیکاٹری میں شائع شدہ تحقیق میں کینیڈین ٹیم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال اور ذہنی صحت کے مسائل والدین کی ذہنی صحت کے مسائل، تنہائی اور والدین اور بچوں کے درمیان مسائل جیسے عوامل کو شیئر کرتے ہیں۔
تحقیق میں اس متعلق بھی خبردار کیا گیا کہ لت میں مبتلا بچوں کا زبردستی اسکرین ٹائم کم کرنا ان کی مدد کرنے کے بجائے ان کو زیادہ نقصان پہنچاسکتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں 1997 اور 1988 میں پیدا ہونے والے 2120 کینیڈین بچوں میں سوشل میڈیا عادات اور سائیکوٹک تجربات کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ جنہوں نے اپنا کمپیوٹر استعمال انتہائی کم کردیا تھا، ان کو اس کے باوجود بھی تواتر کے ساتھ بڑی عمر میں سائیکوٹک تجربات کا سامنا تھا۔