کراچی: صوبائی حکومت نے سندھ بھر کے تمام جامعات، کالجز اور تمام اسکولز سمیت سرکاری دفاتر بھی بند کرنے کا اعلان کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کرونا ٹاسک فورس اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری دفاتر اوراسکول، کالجز اور دیگر تعلیمی ادارے بند کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین گھروں سے کام کریں گے اور سیکریٹریز اپنا ضروری اسٹاف دفتر بلائیں گے۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا صورت حال میں ہم نے اسپتالوں کی سہولتوں میں اضافہ کیا، سندھ میں اس وقت کورونا کے مثبت کیسز کی سب سے کم شرح ہے اور صحت یاب مریضوں کی شرح 94 فیصد ہے جب کہ پاکستان میں یہی شرح 84 فیصد ہے۔ اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کورونا سے اموات کی شرح 2.7 جب کہ سندھ میں 1.75 فیصد ہے۔ اس سب کے باوجود ہم گھبرائے ہوئے اور پریشان ہیں۔ پچھلے 7 روز میں سندھ میں کورونا مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح ہمارے صوبے میں اموات بھی بڑھی ہیں۔ نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں سندھ نے بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کی تجویز رکھی تھی جو نہیں مانی گئی، ہم نے کہا تھا وفاقی حکومت اقدام نہیں کرے گی تو ہم کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردان میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 31، پشاور میں 24 اور لاہور میں 18 فیصد ہے، سندھ میں کورونا مریضوں کے مثبت کیسز کی تعداد بڑھ گئی ہے، ایک ہفتے میں کراچی کے ضلع شرقی میں مثبت کیسز کی شرح 21 فیصد، حیدرآباد میں 16 فیصد، کراچی جنوبی میں 12 فیصد، کراچی وسطی میں 9 فیصد جب کہ ملیر میں 6 فیصد رہی ہے۔ ہماری صورت حال بہتر ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بیڈز بھر جائیں تو پابندی لگائیں، اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ہم نے کچھ سخت فیصلے لیے ہیں۔ سرکاری اداروں میں زیادہ سے زیادہ حاضری 20 فیصد کردی گئی ہے، ملازمین جن شہروں میں رہ رہے ہیں وہیں رہیں، ان کی چھٹی نہیں ہے، وہ فون پر رابطے میں رہیں اور گھروں سے کام کریں، دفاتر کے اوقات کار صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک کردیے ہیں، اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند کردی گئی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ نجی دفاتر میں 50 فیصد ملازمین کی ہدایت پر عمل نہیں ہورہا، ہم نجی دفاتر کو مانیٹر کریں گے، 50 فیصد ملازمین کی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے دفاتر سیل کردیں گے، بازاروں میں ایس او پیز پرعمل کیا جائے، دکان دار یقینی بنائیں کہ کوئی شخص بغیر ماسک دکان میں داخل نہ ہو، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دکان سیل کردیں گے۔
مُراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کو اب تک وفاق سے سائنوفام کی 5 لاکھ 62 ہزار، 11 ہزار کین سائنو کی خوراکیں ملی ہیں، آج وفاق سے ایک لاکھ سائنو فام کی مزید خوراکیں ملیں گی، ہم نے ویکسین منگوانے کی بہت کوشش کی لیکن چین اور روس کے علاوہ کہیں اور سے ویکسین نہیں مل رہی۔ چین اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ویکسین کے حصول کے لیے مزید اقدامات کررہے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا کہ کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث تمام اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کو بند کیا جارہا ہے، سرکاری دفاتر میں بھی صرف 20 فیصد ضروری اسٹاف کو بلایا جائے گا۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں کو تاحکم ثانی بند کیا جارہا ہے، کاش لوگ ایس او پیز پر عمل پیرا ہوتے اور ماسک پہن لیتے، اس وقت صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے اور اگر عوام ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو حکومت کے پاس سخت فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتیں اور ریسٹورنٹ میں ان ڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ بند اور ٹیک اوے اور ڈیلیوری کی سہولت جاری رہے گی، شاپنگ سینٹرز 6 بجے کے بعد بند کیے جائیں گے اور اگر کیسز بڑھے تو بازار مکمل بند کردیے جائیں گے، سندھ میں 29 اپریل سے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کردی جائے گی، تاہم گڈز ٹرانسپورٹ اور انڈسٹریز کھلی رہیں گی، دفتری اوقات صبح 9 بجے سے 2 بجے تک ہوگا۔