کراچی: سندھ اسمبلی اجلاس میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھالیا جب کہ اپوزیشن نے ایوان کے باہر شدید احتجاج کیا۔
سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں نومنتخب ارکان نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ 147 ارکان نے حلف اٹھایا، جن میں پیپلز پارٹی کے 111 اور ایم کیو ایم کے 36 ارکان شامل ہیں۔ ایوان 168 ارکان پر مشتمل ہے، جس میں 130 جنرل جب کہ 29 خواتین اور 9 اقلیت کی نشستیں مخصوص ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے۔ مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں۔ مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے آگے بڑھے لیکن پولیس نے انہیں سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روک دیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) ، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)، پی ٹی آئی کے اراکین نے آج حلف نہ اٹھانے اور اسمبلی کے باہر پُرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے پیپلز پارٹی کے اویس قادر شاہ اور ایم کیو ایم کی صوفیہ شاہ نے اپنے کاغذات جمع کرادیے۔ ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے نوید انتھونی اور ایم کیوایم کے راشد شاہ نے بھی اپنے اپنے کاغذات جمع کرادیے ہیں۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب اتوار اور قائد ایوان کا انتخاب پیر کو متوقع ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کو عوام نے مسترد کیا ہے، یہ لوگ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے کے بجائے الیکشن ٹریبونل میں جائیں۔
الیکشن کمیشن 163 ارکان سندھ اسمبلی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کرچکا ہے جس میں خواتین کی 27 اور اقلیت کی 8 نشستیں ہیں۔ دو نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا کیونکہ ایک رکن اسمبلی کا انتقال ہوگیا اور حافظ نعیم الرحمٰن نے اسمبلی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
پیپلزپارٹی 114 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی اور ایم کیوایم 36 ارکان کے ساتھ دوسری بڑی جماعت ہے۔ جی ڈی اے 3، جماعت اسلامی 1 اور 9 آزاد ارکان بھی ایوان کا حصہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں 60 ارکان پہلی مرتبہ ایوان کا حصہ بن رہے ہیں۔ ہیر اسماعیل سوہو واحد خاتون رکن ہیں جو مسلسل پانچویں مرتبہ رکن منتخب ہوئیں۔ آٹھویں مرتبہ منتخب ہونے والے قائم علی شاہ بلدیات، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔