اسلام آباد: عدالت عالیہ نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں بننے والے بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہیں۔
عدالت نے رجسٹرار کے نوٹ پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا، اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اپنے دلائل میں کہا کہ خاتون ایڈیشنل سیشن جج کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کیے گئے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خاتون جج کون سا کیس سن رہی تھیں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ خاتون جج شہباز گل کے ریمانڈ سے متعلق کیس سن رہی تھیں، عمران خان جوڈیشری اور الیکشن کمیشن کے خلاف مسلسل ایسی گفتگو کرتے رہے ہیں، عمران خان انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ انویسٹی گیشن میں تو کورٹس بھی مداخلت نہیں کرتیں، خاتون جج کو دھمکی دی گئی، اگر یہ ماحول بنانا ہے تو کام تو ہوگا ہی نہیں، پورے پاکستان میں ججز کام کررہے ہیں، کورٹ فیصلہ دے گی تو اس کے خلاف تقریریں شروع کردیں گے؟ عام آدمی کو کس طرف لے جارہے ہیں، کہ وہ اٹھے اور اپنا انصاف خود شروع کردے؟
عدالت نے کہا کہ وزیراعظم رہنے والے لیڈر سے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جس خاتون جج کو دھمکی دی گئی، اسے اضافی سیکیورٹی دینے کو تیار ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی ہاں، خاتون جج کو اضافی سیکیورٹی دینے کو تیار ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پہلے نوٹس دے کرعمران خان کو سنا جائے یا ڈائریکٹ شوکاز نوٹس دیں؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بادی النظر میں یہ سیدھا شوکاز نوٹس کا کیس بنتا ہے۔
جسٹس محسن اختر نے کہا کہ بہت سارے لوگ سامنے کھڑے ہوں تو ایسی باتیں کرنی چاہئیں؟ میڈیا کے ذریعے بہت سارے لوگ یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، جس لمحے ہم یہ سماعت کررہے ہیں اس وقت بھی عدلیہ کو بدنام کیا جارہا ہوگا، سنجیدہ معاملہ ہے اور صرف اسلام آباد کی ماتحت عدالت کی جج تک محدود نہیں، سول بیوروکریسی اور پولیس کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، آج ایک حکومت ہے، وہ چلی جائے گی تو کیا دھمکیاں دے گی؟ یہاں تو مخصوص لوگوں نے پورے نظام کو جکڑا ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا جب کہ عدالت نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان نیازی کو نوٹس پر ذاتی طور پر تعمیل کروائیں، اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا۔
عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔