اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے مسائل کو سنجیدہ نہیں لے رہی یا سنجیدگی سے حل کر نہیں پا رہی، تاہم وزیراعظم اس معاملے پر دو ٹوک مؤقف رکھتے ہیں اور شہر قائد کے مسائل کے حل کے لیے مربوط اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔
کابینہ اجلاس سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ آج اجلاس کا ایجنڈا شروع ہونے سے قبل ہی کراچی کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ کراچی کے مکینوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی حکومت کے طور پر جو بھی کراچی کے لیے کرسکے، کریں گے۔ وزیراعظم اور ہماری حکومت نے دیکھا کہ کراچی کے مسائل جوں کے تُوں ہیں۔ پانی ،سیوریج اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مسئلہ ہے۔ ہم سندھ حکومت کے مینڈیٹ کو مانتے ہیں، اس کے تعاون کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے بھی نام دیے گئے ہیں، ہم نے بھی نام دیے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کو طلب کرنے کے عدالتی فیصلے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف کو واپس آنا ہوگا۔ تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والا اگر قانون سے بھاگتا ہے تو اس پر عوام کو سوچنا چاہیے۔ نواز شریف کو قانون کے سامنے پیش ہوکر سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔ مسلم لیگ ن انتشار کا شکار ہے، اس میں کئی گروپس بنے ہوئے ہیں۔ نواز شریف چہل قدمی اور چائے پینے کی تصویریں بھیج رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ساتھ پاکستان کی خوشحالی منسلک ہے۔ دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے۔ہر ملک اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتا ہے۔ سی پیک پاکستان کے قومی مفاد میں ہے، اس کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں حکومت کے ساتھ کام کرتا ہے۔ سی پیک کو ن لیگ نے ذاتی منصوبہ بنا لیا تھا جو غلط ہے۔ سی پیک پاکستان کے عوام کا منصوبہ ہے۔