بحرانوں کے اس دور میں یہ خبر بڑی دل پذیر ہے کہ پاکستان کی مقبول ترین ڈائجسٹ سب رنگ میں شایع ہونے والی عالمی ادب کی شاہ کار کہانیوں کا انتخاب شایع ہوگیا ہے۔
ممتاز کہانی کار اور مدیر، شکیل عادل زادہ کی ادارت میں شایع ہونے والے سب رنگ ڈائجسٹ نے دو نسلوں کو متاثر کیا، اس کے مداحوں میں عام قارئین کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، بیوروکریٹس اور سیاست داں بھی شامل ہیں۔
پرچے کی مقبولت کا اصل سبب اس کا کڑا معیار تھا، جس پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا گیا۔ کہانی کرشن چندر جیسے جید فکشن نگار کی ہو، یا کسی نووارد کی، فیصلہ دل چسپی اور مطالعیت کی بنیاد ہی پر کیا جاتا۔
سب رنگ کا بورڈ ہر کہانی کو نمبر دیا کرتا تھا، جو کہانی مطلوبہ نمبر حاصل کرلیتی، وہی پرچے کا حصہ بنتی۔
سب رنگ نے عالمی ادب سے بھی بیش قیمت موتی چن کر اردو کے قارئین کے سامنے پیش کیے، جنھوں نے پڑھنے والوں کے دلوں میں گھر کر لیا۔
ایسے ہی تیس موتی سب رنگ ڈائجسٹ کے عاشق، جناب حسن رضا گوندل نے منتخب کیے ہیں، جو قارئین کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔
اس انتخاب میں جہاں ٹالسٹائی، او ہنری، سمرسٹ مام، موپاساں جیسے ممتاز نام شامل ہیں، وہیں ایسی کہانیاں بھی ہیں، جن کے مصنف نامعلوم ہیں۔
مترجمین میں صغیر ملال، اخلاق احمد، عقیل عباس جعفری سمیت کئی اہم نام دکھائی دیتے ہیں۔
پیش لفظ خود بازی گر، یعنی شکیل عادل زادہ نے لکھا ہے، جس میں وہ اس پرچے کی حیرت ناک کہانی بیان کرتے ہیں اور ساتھ ہی زیر تبصرہ کتاب مرتب کرنے والے کو بھی سراہتے ہیں۔
حسن رضا گوندل نے بھی اپنے مضمون میں اس کتاب کی تیاری کے مراحل اور اس ڈائجسٹ سے اپنی وابستگی پر روشنی ڈالی ہے۔
کتاب میں گلزار، زاہدہ حنا، امجد اسلام امجد، محمد حمید شاہد، جاوید چوہدری، رؤف کلاسرا، محمد الیاس، عرفان جاوید، انور خواجہ کی رائے درج۔
بک کارنر جہلم کی شایع کردہ اس کتاب کا گیٹ اپ شان دار ہے، نو سو روپے قیمت بڑی مناسب معلوم ہوتی ہے۔
تو عشاق کو خبر پہنچے کہ تیس شاہ کار کہانیوں پر مشتمل یہ کتاب اب مارکیٹ میں دست یاب ہے۔