اسلام آباد: عدالت عالیہ نے شہزاد اکبر کو مشیر برائے احتساب کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بطور مشیر نیب اور ایف آئی اے میں مداخلت سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہزاد اکبر کو مشیر برائے احتساب کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت عالیہ نے 9 صفحات پر مشتمل اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ پٹیشنر کے حقوق شہزاد اکبر کے کسی عمل سے متاثر ہورہے ہوں، مشیر کی قابلیت کے معیار کے حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی، ریکارڈ پر ایسا مواد بھی پیش نہیں کیا گیا کہ شہزاد اکبر نیب کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ آرٹیکل 93 کے تحت مشیر مقرر کرنا وزیراعظم کی صوابدید ہے، وزیراعظم، صدر کو 5 مشیر تعینات کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں، مشیر کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ وفاقی وزیر کو حاصل اختیارات کو استعمال کرسکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں شہزاد اکبر کو بطور مشیر نیب یا ایف آئی اے میں مداخلت سے روکتے ہوئے قرار دیا کہ رول 55/4 کے تحت وزیر، سیکریٹریز یا نامزد افسر حکومت کے آفیشل ترجمان کے طور پر کام کرسکتے ہیں، مشیر کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ نیب کو بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی ہدایت جاری کرے، مشیر کے پاس ایسا بھی کوئی اختیار نہیں کہ وہ ایف آئی اے کے اختیارات میں مداخلت کرے۔