اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا لندن میں کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تھا، تاثر دیا گیا کہ شہباز شریف کو کیس میں بریت ملی ہے، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا فیصلہ سلمان شہباز کے دو اکاؤنٹس منجمد کرنے سے متعلق تھا۔
شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی عدالت نے شہباز شریف کیس کا 2 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کیا، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے فیصلہ 10 ستمبر کو جاری کیا، فیصلہ 2 اکاؤنٹس کو منجمد کرنے سے متعلق تھا، سلمان شہباز کے 2 اکاؤنٹس منجمد کرنے کا آرڈر تھا، اس پورے آرڈر میں شہباز شریف کا نام نہیں تھا، برطانوی عدالت نے بریت کا کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ستمبر 2019 کو ذوالفقار، سلمان کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ آیا، شہباز شریف کے خلاف برطانیہ میں کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تھا، تاثر دیا ا رہا ہے کہ شہباز شریف سرخرو ہوگئے، شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے 2 مقدمے پاکستان میں چل رہے ہیں، شہباز شریف کے سرخرو ہونے کی منطق پر حیران ہوں، نیشنل کرائم ایجنسی نے اس معاملے پر پاکستان سے کچھ نام شیئر کیے، کرائم ایجنسی شک کی بنیاد پر اکاؤنٹ 12 ماہ کے لیے منجمد کرسکتی ہے۔