اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ڈیپورٹیشن کا برطانیہ سے کہا ہے اور برطانیہ نے اس حوالے سے ابھی فیصلہ کرنا ہے۔
شہزاد اکبر کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر شخص اور ہر ادارے نے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیم مانڈوی والا سمیت سینیٹ کے تمام ارکان قابل احترام ہیں، پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنی ہے، قانون پسند نہیں تو ترمیم کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کے افسر کو پن پوائنٹ کرنا مناسب نہیں، اگر کوئی رکن کسی کو چیک دے اور وہ باؤنس ہو تو ایس ایچ او ایف آئی آر دے گا۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایف آئی آر ہو تو کیا رکن پارلیمنٹ کہے گا کہ میرا استحقاق متاثر ہوا ہے اور پارلیمنٹ میں بلا لیں گے؟
سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے ڈی پورٹیز کی فلائٹ کا نواز شریف کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حوالگی سے متعلق بھی کام کررہے ہیں، نواز شریف کی ڈیپورٹیشن کا برطانیہ سے کہا ہے لیکن ابھی برطانیہ نے اس پر فیصلہ کرنا ہے۔
مشیر برائے داخلہ و احتساب کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں برطانیہ سے تفصیلات مانگی تھیں، ماضی میں بچوں سے زیادتی کا ایک سزا یافتہ برطانیہ سے آگیا تھا، ہم چاہتے ہیں جو کوئی بھی ڈی پورٹ ہوکر آئے اس کا ریکارڈ ہمارے پاس ہو۔