اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مائنس ون وفاق اور نہ پنجاب میں ہوگا، کیوں کہ مائنس ون خواہشات پر نہیں ہوتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ 2007 اور 2009 کے دوران بھی چینی بحران پیدا ہوا تھا، چینی بحران پر وزیراعظم نے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہا کہ کمیشن جو رپورٹ پیش کرے گی، وہ منظرعام پر بھی لائی جائے گی، وزیراعظم نے وعدے کے مطابق کمیشن رپورٹ پبلک کی، آج تک کسی کمیشن کی رپورٹ پبلک نہیں ہوئی لیکن جب اوپر کی سطح پر تبدیلی آتی ہے تو بنیادی فرق پڑتا ہے، جہاں حکومت عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑی ہے، وہیں مالکان عدالتوں میں جارہے ہیں، چینی کو گھاٹے کا سودا کہنے والے مال دار مالکان نے چوٹی کے وکیل کیے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسابقتی کمیشن اس لیے بنا ہے تاکہ کاروبار پر کوئی اجارہ داری نہ قائم کرے، مسابقتی کمیشن نے کچھ لوگوں کی نشان دہی کی اور ملک بھر میں 20 ارب سے زائد جرمانے ہوئے، ان افراد نے عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیا، وکیل ساتھ ملا ہوا نہ ہو تو اسٹے آرڈر زیادہ دیر نہیں چل سکتا، شوگر ملز ایسوسی ایشن کا سندھ چیپٹر سندھ ہائی کورٹ گیا اور وہاں سے اسٹے لیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی پیروی پر اسٹے آرڈر ختم کردیا۔ اسٹے آرڈر اور تاخیر سے فیصلوں پر عدالتوں کو الزام نہیں دیا جاسکتا، عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم کرنے اور 3 ہفتے میں فیصلے کا حکم دیا، حکومت اب ایکشن لینے کے لیے آزاد ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد ہر ادارہ اپنے قانون کے تحت کارروائی کرے گا۔ 7 مختلف ایکشن تجویز کیے گئے ہیں جن پر مختلف اداروں نے کارروائی کرنا تھی، نیب آرڈی نینس کے تحت وہ تمام سبسڈیز کو دیکھ سکتا ہے، نیب کو ایک سبسڈی سے متعلق انکوائری دی جارہی ہے، حکومت نے ایک ریفرنس بھیج دیا ہے، اسٹیٹ بینک کو کہا گیا ہے کہ شوگر ایکسپورٹ پر لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کرے۔ ایف آئی اے کو کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ بھجوایا گیا، ایف آئی اے کو افغانستان چینی کی ایکسپورٹ کی تحقیقات بھی سونپی گئی ہے، اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کو بھی رپورٹس کارروائی کے لیے بھیجی جارہی ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چینی کمیشن کے ساتھ آٹے بحران کا بھی معاملہ سامنے آیا، آٹا بحران پر کمیشن نے کئی سفارشات دی تھیں اور رپورٹ میں چوریوں کی نشان دہی کی تھی، گندم کی ترسیل اور تمام عمل میں چوری کی جاتی تھی، رمضان پیکیج 2018 میں 667 فلور ملز کو سرکاری گندم جاری کی گئی، 149 فلُو ملز آٹے کی چوری میں ملوث پائی گئیں، فلور ملز سے 190 ملین کی ریکوری کی جاچکی باقی بھی کریں گے۔ وزیراعظم آٹے سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کی صدارت کرتے ہیں، پنجاب میں آٹے کا تھیلا 860 روپے میں مل رہا ہے، پنجاب میں سرکاری نرخ پر آٹا نہ ملے تو کمپلین نمبر پر شکایت کی جاسکتی ہے،
اُن کا کہنا تھا کہ مائنس ون وفاق اور نہ ہی پنجاب میں ہوگا، مائنس ون خواہشات پر نہیں ہوتا۔ نواز شریف کا اسٹیٹس ایک مفرور کا ہے، نواز شریف کا ری ٹرائل ہو بھی گیا تو احتساب عدالت میں کھڑے نظر آئیں گے۔ عذیر بلوچ کا معاملہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی ہے، 158افراد کے قتل کا حساب سندھ حکومت کو لینا ہے، کے الیکٹرک کا معاملہ بے ضابطگی کا نہیں بلکہ تکنیکی ہے۔