لاہور: عدالت عالیہ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، فل بینچ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سنادیا اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت کے روبرو نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کی آبزرویشن پر اعتراض اٹھادیا۔ جس پر اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ نیب توہین عدالت کا نوٹس دلوانا چاہتی ہے، ہم باہر جاکر کلائنٹ کو کیا بتائیں کہ ضمانت ہوئی ہے کہ نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف پیش کیا کہ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27 سال میں ایسا نہیں ہوا کہ فیصلہ جاری ہونے کے بعد تبدیل ہوا ہو، لیکن یہاں تین دن کے بعد ایک فیصلہ تبدیل کردیا گیا، کیا یہ عدالت کے خلاف بات نہیں؟ ان کی یہ بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ میں اب بھی اپنے الفاظ پر قاٸم ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے انتہاٸی سخت بات کی جو انہیں واپس لینی چاہیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میں ثابت کرسکتا ہوں کہ جملہ توہین آمیز ہے تو آپ کو اسے واپس لینا چاہیے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو اس مسٸلے پر مزید بحث کرنے سے روک دیا اور نیب پراسیکیوٹر کو ضمانت کیس پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آپ صرف کیس پر بات کریں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے 1990 میں 21 لاکھ کے اثاثے ظاہر کیے، وہ 1997 میں وزیراعلیٰ پنجاب بنے، اور 1998 میں یہ 21 لاکھ سے 1 کروڑ 48 لاکھ تک پہنچ جاتے ہیں، 2018 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 7 ارب 32 کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 96 ایچ ماڈل ٹاؤن لاہور کی پراپرٹی نصرت شہباز کے نام ہے، اس کی مالیت 128 ملین سے زائد ہے، اس گھر کو 2010 سے 2018 سی ایم آفس بنایا گیا، جب ٹی ٹیز کی رقم آنا شروع ہوئیں اس کے بعد پراپرٹیز بننا شروع ہوئیں، آج وہ پراپرٹیز کی تفصیلات پیش کریں گے جو انہیں وراثت میں نہیں ملیں، 2005 سے پہلے ان کے پاس کوئی پراپرٹی نہیں تھی، نشاط لارجز ڈونگا گلی کی پراپرٹی کی مالیت 57 ملین سے زائد کی ہے، یہ پراپرٹی نصرت شہباز کے نام پر ہے۔
عدالت کے فل بینچ نے دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔