لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت لاہور میں ہوئی۔
نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب کو آج کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ چاہیے؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو تحریری سوال نامے فراہم کیے، مگر وہ جواب نہ دے سکے، شہباز شریف کہتے ہیں وہ عدالت میں جواب دیں گے۔
شہباز شریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آخری پیشی سے پہلے دو سوال نامے دیے گئے، دیے گئے سوال ناموں کے جواب بھی دیے ہیں، میرے جواب ریفرنس کا حصہ ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا، میں نے ان سے کہا جو آپ پوچھ رہے ہیں وہ پہلے آپ مجھ سے پوچھ چکے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا مجھے ان کی حراست میں 85 دن ہوچکے، 26 اکتوبر 2018 کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انکوائری شروع ہوئی، میں نے جو قرض لیا اس کا مکمل ریکارڈ لکھ کر دے چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا یہ 17 ہزار پاؤنڈ قرض کی بات کرتے ہیں جب کہ میں نے 10 سال اس صوبے کی خدمت کی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کسی سوال کا جواب دینے کو تیار ہی نہیں، کیا ہم تفتیش ہی نہ کریں۔
عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔