لاہور: منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا۔
احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ریفرنس کے تینوں گواہوں پر جرح کرنے کا حکم بھی دیا۔
شہباز شریف نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ تینوں ادوار میں، میں نے کوئی تنخواہ نہیں لی اور ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہیں کی۔ جج جواد الحسن نے کہا کہ آپ کی بہتر ترجمانی مریم اورنگزیب کر سکتی ہیں، آپ کم بولیں تو اچھا ہے یہاں سب کچھ نوٹ ہوتا ہے۔
اس کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد ہوچکی ہے اور آج نیب کو اپنے گواہ پیش کرنے کا حُکم دیا گیا تھا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کی مصروفیت کے باعث کیس کی سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کردیا گیا ہے۔
نیب لاہور کے مطابق شہباز شریف کے خلاف اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر انکوائری شروع کی، 1990 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی اور 1998 میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی، شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے۔
2018 میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت بے نامی کھاتے داروں ، فرنٹ مین کی وجہ سے 6 ارب کے قریب پہنچ گئی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے کرپشن کرکے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنا لیے ہیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کر چکی اور سلمان شہباز اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں۔
شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں نے اپنے فرنٹ مین، ملازمین اور منی چینجرز کے ذریعے 9 انڈسٹریل یونٹس سے 10 برس میں اربوں کے اثاثے بنائے جب کہ متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔