لاہور: قومی احتساب بیورو نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز اور بیٹی رابعہ عمران سمیت 6 ملزمان کی جائیدادیں قرق کرلی ہیں۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔
عدالت کے روبرو شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف کے حوالے سے کل ڈاکٹر آیا، میں کینسر کا مریض ہوں، میرے معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہورہا، مجھے میری میڈیکل رپورٹس بھی ایک مہینے بعد دی گئیں، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ صرف سیاسی انتقام ہے اور کسی کے کہنے پر کیا جارہا ہے۔
جس پر احتساب عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کی بات سن لی ہے، آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور ہر عدالت کو آگاہ کریں، آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔
دوران سماعت ڈی جی نیب نے تفتیشی افسر کے ذریعے عدالت میں رپورٹ پیش کی، رپورٹ کے مطابق نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز، بیٹی رابعہ عمران اور داماد ہارون یوسف کے اثاثے بھی قرق کرلیے ہیں۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ شہباز سے ملاقات کرنے آئے ہیں اب وہ باہر چلے جائیں، آپ لوگوں کے شور سے سماعت میں مشکل آرہی ہے، ایک ایک سوال ملین ڈالر کا ہے، اگر آپ باز نہیں آئیں گے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کے گواہ پر جرح شروع کی تو گواہ کے بار بار سینے پر ہاتھ رکھ کر جواب دینے ہر عدالت نے دلچسپ ریمارکس دیے کہ بار بار سینے ہر ہاتھ رکھ کر جواب دے رہے ارطغرل غازی لگ رہے ہو،عدالت کے ریمارکس پر وکلا اور گواہ مسکرا دیے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکلا نے نیب کے گواہ پر جرح مکمل کرلی، جس پر عدالت نے نیب کے مزید 2 گواہ ابراہیم ملک اور محمد شریف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 4 جنوری تک ملتوی کردی۔